سوال نمبر 534
السلام علیکم ورحمةالله و برکاته
علمائے کرام سے سوال ہے
ایک امام جو تعزیہ داری کرتا ہے بنواتا بھی ہے اور 10 محرم کو تعزیہ کے ساتھ بھی جاتا ہے ایسے امام کے پیچھے نماز پڑھنا کیسا ہے؟
سائل رشید رضا مرادآبادی
وعلیکم السلام ور رحمة الله وبركاته
الجواب بعون الملک الوہاب الوہاب صورت مسئولہ میں ایسے امام کے پیچھے
نماز مکروہ تحریمی ہے
جیسا کہ فتاوی رضویہ میں
صاحب کنز الایمان حضور سیدی سرکار اعلی حضرت علیہ الرحمہ فرماتے ہیں مروجہ تعزیہ داری جیسا آج کل رائج ہے ناجائز و حرام ہے
فتاوی رضویہ جدید جلد 24 ص 507 مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن لاہور
حضور مفتی عبد المنان اعظمی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں مروجہ تعزیہ داری ناجائز و حرام ہے اس کا کرنے والا فاسق اور ایسے آدمی کو امام بنانا گناہ اور اس کے پیچھے نماز مکروہ تحریمی ہے
فتاوی بحرالعلوم جلد 4 ص 471
اور اگر 10 دس محرم کو ساتھ بھی جاتا ہے تو بدرجہ اولی حرام ہے )
حضور فقیہ ملت مفتی جلال الدین امجدی علیہ الرحمہ فتاوی رضویہ جلد سوم کے حوالے سے لکھتے ہیں کہ فاسق معلن کو امام بنانا گناہ ہے اور اس کے پیچھے نماز پڑھنی مکرو تحریمی ہے
مزید فرماتے ہیں کہ امام اگر علانیہ فسق و فجور کرتا ہے اور دوسرا کوئی امامت کے قابل نہ ہو تو مقتدی تنہا نماز پڑھیں
فتاوی فقیہ ملت جلد 1 ص 127
والله اعلم باالصواب
کتبــہ
اسیر تاج الشریعہ محـمد معصــوم رضا نوری عفی عنہ
مقیم حال منگلور کرناٹک )
۲۵ صفر المظفر ۱۴۴۱ھ
۲۵ اکتوبر ۲۰۱۹ء
+918052167976
0 تبصرے