سوال نمبر 568
السلام علیکم و رحمةالله تعالٰی و برکاتہ
عرض خدمت پیش ہے کہ عتل بعد ذالك زنيم ان كان ذامال و بنين اس آیت کریمہ میں حرامی کہنا یہ کہاں تک درست ہے برائے کرم جواب عنایت فرما کر شکریہ کاموقع عنایت فرمائیں
سائل : فقیرزین العابدین قادری ضلع بلرام پوریوپی
وعلیکم السلام ور رحمة الله وبركاته
الجواب الھم ہدایةالحق والصواب
اشرف علی تھانوی نے اس آیت کا ترجمہ کرتے ہوئے حرام زادہ کا لفظ استعمال کیا ہے
لیکن اعلٰی حضرت علیہ الرحمہ نے بہت نایاب ترجمہ کیا ہے کہ
جو نبیﷺ کی توہین کرے
(اس کی اصل میں خطا ہے )
سورہ قلم آیت نمبر 13
لہٰذا حرامی کہنے میں کوئی شرعی قباحت تو نہیں ہے مگر قرآن مجید الله کا کلام ہے ادب کو ملحوظ رکھنا احسن ہے
جیسا کہ تفسیر صراط الجنان میں ہے
{ عُتُلٍّۭ } سخت مزاج۔} اس آیت میں اس کافر کے دو عیب بیان کئے گئے ہیں کہ وہ طبعی طور پر بد مزاج اور بد زبان ہے اور ان تمام عیوب سے بڑھ کر ا س کا عیب یہ ہے کہ وہ ناجائز پیداوار ہے تو اس سے خبیث اَفعال کے صادر ہونے میں کیا تعجب ہے۔
ابو البرکات عبداللّٰہ بن احمد نسفی رَحْمَۃُاللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں ’’مروی ہے کہ ولید بن مغیرہ نے اپنی ماں سے جا کر کہا : محمد (صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ) نے میرے بارے میں دس باتیں بیان فرمائی ہیں ،ان میں سے 9 کے بارے میں تو میں جانتا ہوں کہ وہ مجھ میں موجود ہیں لیکن ان کی یہ بات کہ میں ناجائز پیداوار ہوں ، اس کا حال مجھے معلوم نہیں ، اب تو مجھے سچ سچ بتادے (کہ اصل حقیقت کیا ہے)ورنہ میں تیری گردن ماردوں گا۔ اِس پر اُس کی ماں نے کہا کہ ’’تیرا باپ نامرد تھا ،اس لئے مجھے یہ اندیشہ ہوا کہ جب وہ مرجائے گا تو اس کا مال دوسرے لوگ لے جائیں گے، تو(اس چیز سے بچنے کے لئے ) میں نے ایک چَرواہے کو اپنے پاس بلالیا اور تو اس چرواہے کی اولاد ہے۔ ( مدارک، القلم، تحت الآیۃ: ۱۳، ص۱۲۶۷)
واللہ اعلم بالصواب
کتبــــــــــہ
محـمد معصــوم رضا نوری عفی عنہ
مقیم حال منگلور کرناٹک
۴ ربیع النور شریف ۱۴۴۱ھ
۳ نومبر ۲۰۱۹ء بروز اتوار
1 تبصرے
رمضان میں شیطان کو قید کیا جاتا ہے
جواب دیںحذف کریں