آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

مدرسہ میں گیتا و قرآن پڑھاناکیسا ہے؟

سوال نمبر 567

السلام علیکم و رحمۃ و برکاتہ
سوال کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ ایک مدرسہ میں سنسکرت پڑھانا شروع کیا گیا جس کے پرچار میں پیپر میں ایڈ دیا گیا کہ(مذہب ہندو و مسلم کو مضبوط کرنے کیلئے پڑھائے جارہے ہیں گیتا و قرآن) ایسا جملہ بولنا۔ لکھنا کیسا ہے؟نیز یہ کہنا کہ ہندو مسلم کلچر میں زیادہ انتر نہیں ہے اور یہ انتر صرف انسان کی سوچ نے بڑھایا ہے
نیز زید کا یہ کہنا کہ میں نے تمام دھرموں کو (ایکترت) کرنے اور محبت و بھائی چارگی کا پیغام دینے کیلئے سنسکرت کو اپنایا اور مدرسے میں قرآن و گیتا کو ساتھ ساتھ رکھا۔
۱)  مذہب ہندو مسلم کو مضبوط  کرنا
۲)  ہندو مسلم کلچر میں زیادہ فرق نہیں
۳) تمام دھرموں کو ایکترت کرنا۔
یہ سب جملے بولنا۔ لکھنا کیسا ہے؟
قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں نوازش ہوگی 
سائل نورالحسن اشرفی بریلی شریف




وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجـواب بعـون المــلـک الوھـاب ھوالھادی الی الصواب
 سنسکرت یا دیگر زبانوں کا علم حاصل کرنا یعنی پڑھنا پڑھانا ناجائز و حرام نہیں ہے جب کہ ان کتابوں اور زبانوں کو اور ان کے اندر درج سب واقعات کو حق نہ مانتا ہو، اور پڑھنے کا مقصد فرقۂ باطلہ کا رد کرنا اور سنت کو اجاگر کرنا ہو، تو بیشک ہر زبان کا علم حاصل کرنا جائز ہے بلکہ دین کی خدمت کی نیت شامل ہو تو ثواب بھی ہے.
 البتہ یہ عقیدہ رکھنا کہ مذہب ہندو و مسلم کو مضبوط کریں گے کفر ہے، کیوں کہ کفر پر راضی ہونا یا فعل کفر یا قول کفر پر مدد کرنا کفر ہے، یونہی ان کی کتابوں کو حق ماننا اس کتاب سے محبت کرنا کفر ہے.
علامہ شریف الحق امجدی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں "کہ گیتا وغیرہ کو تحفہ میں دینا یہ کفر ہے، اس لیے کہ انسان اس چیز کو تحفہ میں دیتا ہے جس کو وہ زیادہ پسند کرتا ہے، اور گیتا کو اچھا ماننا اور اس کا پڑھنا اور عمل کرنا اس کو قرآن کے ساتھ کرنا یعنی قرآن کے برابر سمجھنا یا گیتا کو قرآن کی طرح سچی کتاب ماننا یا گیتا کو مدرسہ میں پڑھانا یہ سب کفر ہے اس لیے کہ گیتا میں بہت سے کفری الفاظ ہیں اس لیے اس کاپڑھنا  کفر کے درجے میں ہے. (فتاوی شارح بخاری جلد دوم صفحہ٥٦٥)
اور یہ کہنا کہ ہندو مسلم کلچر میں انتر یعنی فرق نہیں یہ بھی کفر ہے، کیونکہ ہندو جہنمی اور مسلمان جنتی ہیں اور یہ قرآن کے خلاف ہے، ارشاد ربانی ہے

 "لَا يَسۡتَوِىۡۤ اَصۡحٰبُ النَّارِ وَاَصۡحٰبُ الۡجَـنَّةِ‌ؕ اَصۡحٰبُ الۡجَـنَّةِ هُمُ الۡفَآئِزُوۡنَ 

ترجمہ:- دوزخ والے اور جنت والے برابر نہیں جنت والے ہی مراد کو پہنچے. *سورۃ نمبر الحشر آیت نمبر ٢٠)
نیز یہ کہنا کہ تمام دھرموں میں محبت و بھائی چارگی کا پیغام دینے کے لئے ہے، یہ بھی قرآن کے خلاف ہے ارشاد باری تعالیٰ ہے

 إِنَّمَا يَنْهَاكُمُ اللَّهُ عَنِ الَّذِينَ قَاتَلُوكُمْ فِي الدِّينِ وَأَخْرَجُوكُم مِّن دِيَارِكُمْ وَظَاهَرُوا عَلَى إِخْرَاجِكُمْ أَن تَوَلَّوْهُمْ وَمَن يَتَوَلَّهُمْ فَأُوْلَئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ

ترجمہ اللہ تمہیں انہی سے منع کرتا ہے جو تم سے دین میں لڑے یا تمہیں تمہارے گھروں سے نکالا یا تمہارے نکالنے پر مدد کی کہ نہ ان سے دوستی کرو اور جو ان سے دوستی کریں تو وہی ستمگار ہیں، (سورۃ نمبر الممتحنہ آیت نمبر ٩)
حاصلِ کلام یہ ہے کہ جس نیت سے قرآن و گیتا پڑھانے کی بات تحریر ہے اس نیت سے پڑھنا پڑھانا ناجائز و حرام بلکہ کفر ہے، ایسے شخص پر لازم ہے کہ ان حرکات سے باز رہکر تجدید ایمان کرے اور شادی شدہ ہوتو تجدید نکاح و تجدید بیعت کرے. 
اور اگر ایسا نہ کرے تو وہاں کے تمام مسلمانوں پر لازم ہے کہ سماجی بائیکاٹ کردیں جیسا کہ قرآن شریف میں ہے

 وَ اِمَّا یُنۡسِیَنَّکَ الشَّیۡطٰنُ  فَلَا تَقۡعُدۡ بَعۡدَ  الذِّکۡرٰی  مَعَ الۡقَوۡمِ  الظّٰلِمِیۡنَ ﴿سورہ انعام ۶۸﴾
ترجمہ اور جو کہیں تجھے شیطان بھلادے تو یاد آئے پر ظالموں کے پاس نہ بیٹھ. واللہ اعلم بالصواب

ازقلم

الفقیر تاج محمد حنفی قادری واحدی اترولوی

٦/ربیع النورشریف ١٤٤١ھ
٤/نومبر٢٠١٩ء بروز پیر



ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney