سوال نمبر 915
السلام علیکم و رحمتہ اللہ و برکاتہ
اس گروپ کے علمائے کرام سے ایک سوال ہے۔
جب کوئی شخص نماز میں ثنا، تعوذ و تسمیہ ، الحمد شریف کے بعد جان بوجھ کر بسم اللہ نہیں پڑھتا ہے اور سورہ پڑھنا شروع کر دیتا ہے۔۔۔ تو بسم اللہ نہ پڑھنے پر اس نماز کا کیا حکم ہوگا ؟؟. کیا یہ مکروہ تحریمی ہے یا تنزیہی ؟
حوالہ کے ساتھ جواب عنایت فرمائیں۔
سائل؛ محمد یوسف رضا قادری رضوی
وعلیکم السلام ورحمةاللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوھاب
اگر کوئی شخص سورہ فاتحہ کے بعد سورہ ملانے سے پہلے جان بوجھ کر بسم اللہ الرحمن الرحیم نہیں پڑھتا ہے تو نماز ہوجاۓ گی ۔ مگر جان بوجھ کر نہ پڑھنا خلاف اولی ہے ۔ کیونکہ سورہ فاتحہ کے بعد اور سورہ ملانے سے پہلے تسمیہ پڑھنا مستحسن ہے ۔بحوالہ درمختار ۔اور تسمیہ ہر رکعت میں پڑھنا مسنون ہے ۔ بحوالہ ردالمحتار جلداول صفحہ ٣٢٩
اورفتاوی رضویہ جلد سوم صفحہ ٦٧ پر ہے ،، سورہ فاتحہ کی ابتداء میں تسمیہ پڑھنا سنت ہے اور سورہ فاتحہ کے بعد اگر کوئی سورت یا کسی سورت کی شروع کی آیتیں پڑھے تو ان سے پہلے تسمیہ پڑھنا مستحب ہے ۔پڑھے تو اچھا ہے اور نہ پڑھے تو حرج نہیں ۔مومن کی نماز صفحہ ٧١
اور حضور صدرالشرعیہ بدرالطریقہ علامہ مفتی محمد امجد علی اعظمی علیہ الرحمة والرضوان تحریر فرماتے ہیں ،، تعوذ صرف پہلی رکعت ہے اور تسمیہ ہر رکعت کے اول میں مسنون ہے فاتحہ کے بعد اگر اول سورت شروع کی تو سورت پڑھتے وقت بسم اللہ پڑھنا مستحسن ہے ۔ قراءت خواہ سری ہو یا جہری مگر بسم اللہ بہر حال آہستہ پڑھی جاۓ۔
بحوالہ درمختار وردالمحتار جلداول صفحہ ٣٢٩بہارشریعت جلداول حصہ سوم صفحہ ٧٤
لہٰذا جان بوجھ کر چھوڑنا اچھا نہیں ہے بلکہ پڑھنا بہتر ہے اگر کوئی نہیں پڑھتا ہے تو نماز میں کوئی حرج نہیں مگر پڑھنا افضل انسب ہے ۔وھو سبحانہ تعالٰی اعلم بالصواب
کتبه
العبد محمد عتیق اللہ صدیقی فیضی یارعلوی ارشدی
دارالعلوم اھلسنت محی الاسلام
بتھریا کلاں ڈومریا گنج سدھارتھنگر یوپی
١٣ رمضان المبارک ١٤٤١ھ ٧ مئی ٢٠٢٠ء
0 تبصرے