سوال نمبر 1052
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
زید نے اپنے بھائی بکر کا تین بیگھا زمین ناجائز غصب کر لیا گاؤں والوں نے بذریعہ پنچائت زید کو سمجھایا کہ اپنے بھائی کا حصہ دے دو لیکن وہ راضی نہ ہوا
تو اب زید پر کیا حکم ہے اس کے گھر کھانا پینا اس سے چندہ لینا وغیرہ
مدلل مکمل جواب عطا کریں
سائل ازھر نورانی گونڈوی
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
الجواب بعون الملک الوھاب
زید نے اپنی بھائی کی زمین زبردستی غصب کرکے سخت حرام کام کیا ہے ایسے انسان کے بارے میں جو دوسرے کی زمین زبردستی غصب کرلے احادیث پاک میں بہت وعیدیں آئی ہیں
جیساکہ سرکار مفتی اعظم ہند علیہ الرحمہ فرماتے ہیں
کہ غیر کی زمین یا کوئی چیز غصب کر لینا جبراً دبا لینا زبردستی اس پر قابض ہو جانا ظلم ہےحرام سخت حرام اشد اخبث اشنع کام
ہے خود اپنے لیے لے یا دبا کر کسی کو وقف میں شامل کرے جو
پرائی زمین ظلماً دبالے اس کی نسبت حدیث میں فرمایا
من ظلم قید شبر من الارض طوقہ من سبع ارضین
جو کسی بالشت بھر زمین ظلما لے گا روز قیامت ساتوں زمینوں سے طوق بنا کر اس کے گلے میں ڈالا جائیگا
والعیاذ باللہ تعالیٰ جو لوگ جانتے ہوئےظلم میں ظالم کے ساتھ ہوں وہ جب تک توبہ نہ کریں گے قہرِ الٰہی میں رہیں گے
الترغیب والترھیب جلد سوم صفحہ 15
فتاوی مفتی اعظم جلد پنجم کتاب الغصب صفحہ 106
مذکورہ عبارت سے معلوم ہوا کہ زید نے یہ سخت ناجائز و حرام کام کیا ہے زید کو چاہئے کہ پنچایت کی بات مان کر اپنے بھائی کی زمین واپس کر دے اور توبہ کرے صدق دل سے کہ دوبارہ ایسا فعل قبیح نہیں کرے گا اور اگر واپس نہ کرے
تو مسلمانوں کو چاہئے کہ ایسے شخص کا بائیکاٹ کرے نہ اس کے ساتھ کھائے اور نہ اس کے ساتھ بیٹھے اور نہ اس سے کسی نیک کام میں چندہ لے جب تک وہ توبہ نہ کر لے
جیسا کہ قرآن پاک میں ہے
وَ اِمَّا یُنۡسِیَنَّکَ الشَّیۡطٰنُ فَلَا تَقۡعُدۡ بَعۡدَ الذِّکۡرٰی مَعَ الۡقَوۡمِ الظّٰلِمِیۡنَ
اور جو کہے تجھے شیطان بھلاوے تو یاد آئے پر ظالموں کے پاس نہ بیٹھ،
پارہ 7
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
محمد افسر رضا سعدی عفی عنہ
1 تبصرے
اس فتوے میں فتاوی مفتی اعظم ہند کے کس نسخے سے حوالہ دیا گیا ہے؟ مذکورہ جلد اور صفحہ پر مذکورہ عبارت نہیں مل رہی ہے.
جواب دیںحذف کریں