سوال نمبر 1118
السلام عليكم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
مفتیان کرام رہنمائی فرمائیں کہ "غیبت" کسے کہتے ہیں ؟ اور کسی کی بری عادتوں کو اس کے پیٹھ پیچھے بیان کرنا کیا غیبت کہلائےگا ؟ نیز اگر بیان کردہ برائی بے بنیاد ہو تو کہنے والے پر حکم شرع کیا ہوگا ؟
سائل وصی اللہ فیضی
وَعَلَيْكُم السَّلَام وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب
کسی شخص کے ایسے عیوب جو اس کی پیٹھ پیچھے بیان کئے جائیں اور جب اس کو معلوم ہو تو اس کو برا لگے یہ غیبت ہے
جیسا کہ قرآن شریف میں ہے:
"یا ایھاالذین اٰمنوااجتنبوا کثیرا من الظن ان بعض الظن اثم ولا تجسسوا ولا یغتب بعضکم بعضا ایحب احدکم ان یاکل لحم اخیہ میتافکرھتموہ واتقوااللہ ان اللہ تواب رحیم"
اے ایمان والو بد گمانوں سے بچو بے شک کوئی گمان گناہ ہو جاتا ہے اور عیب نہ ڈھونڈھو اور ایک دوسرے کی غیبت نہ کرو کیا تم میں کوئی پسند رکھے گا کہ اپنے مرے ہوئے بھائی کا گوشت کھائے تو یہ تمہیں گوارا نہ ہوگا اور اللہ سے ڈرو بیشک اللہ بہت توبہ قبول کرنے والا مہربان ہے۔
اور حدیث شریف میں ہے:
مسلمان بھائی کے پیٹھ پیچھے ایسی بات کہی جائے جو اسے ناگوار گزرے اگر وہ بات سچی ہے تو غیبت ہے ورنہ بہتان ہے
(کنزالایمان ، پ ، ٢٦ ، س الحجرٰت ، آیت١٢)
خلاصہ کسی کے پیٹھ پیچھے اس کی بری عادتوں کو بیان کرنا جو اس کو معلوم ہونے پر اس کو ناگوار گزرے یہ غیبت ہے اور اگر اس کے اندر وہ بری عادتیں نہیں ہے اس کے باوجود بیان کرنا یہ تہمت ہے
غیبت اور بہتان یہ دونوں گناہ عظیم ہے اس لیے جس شخص نے ان گناہوں کا ارتکاب کیا تو اس کو چاہئے کہ معافی طلب کرے جس کی غیبت کی ہے یا بہتان لگایا ہے۔
ورنہ حقوق العباد میں گرفتار ہو کرکے مستحق عذاب نار ہوگا
واللہ اعلم بالصواب
عبیداللہ بریلوی
خادم التدریس مدرسہ دارارقم محمدیہ میرگنج بریلی شریف یوپی
0 تبصرے