کیا سوتیلے بھائی بہن کا نکاح ہو سکتا ہے؟

 سوال نمبر 1117


السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام مسئلہ ذیل میں کہ ایک شخص کی شادی راشدہ سے ہوئی ایک لڑکا (زید ) پیدا ہوا اور راشدہ کا انتقال ہو گیا تو اس نے دوسرا نکاح زینب سے کیا اسکے بھی ایک لڑکی پیدا ہوئی اب مسئلہ یہ ہے کہ راشدہ کے لڑکے کی شادی زینب کی لڑکی سے درست ہے یا نہیں قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں بینووتوجرو

المستفتی:- محمد ارسلان رضا قادری لکھیم پوری




 

وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

بسم الله الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب:


صورت مسئولہ میں راشدہ کے لڑکے (زید)کی شادی زینب کی لڑکی سے حرام ہے، 

کیوں کہ سوتیلے بھائی بہن کا آپس میں نکاح ناجائز وحرام ہے چاہے ماں کے طرف سے ہوں یا باپ کے طرف سے ہوں دونوں کے لیے ایک حکم ہے  ارشاد ربانی  ہے حُرّمَتْ  عَلَیْكُمْ  اُمَّهٰتُكُمْ  وَ  بَنٰتُكُمْ  وَ  اَخَوٰتُكُمْ  یعنی تم پر حرام ہیں تمہاری مائیں اور بیٹیاں اور بہنیں ۔ (پارہ  ٤ سورہ  نساءآیت ٢٣ ) 


 حضور صدرالشریعہ  علیہ الرحمہ  محرمات کے بیان میں تحریر فرماتے ہیں :

 بہن خواہ حقیقی ہو یعنی ایک ماں باپ سے ۔ یا سوتیلی کہ باپ دونوں کا ایک اور مائیں دو ۔ یا ماں ایک ہے اور باپ دو سب حرام ہیں (بہار شریعت حصہ ہفتم محرمات کا بیان حرمت نسب  مسئلہ ۳) 


فتاویٰ فقیہ ملت میں ہے 

اور سوتیلی ماں کی لڑکی جو دوسرے باپ سے ہو اس سے نکاح کرنا جائز ہے ۔ 

 ایسا ہی بہارشریعت جلد دوم حصہ ہفتم صفحہ  ٣١ میں ہے

 اور بھائی کی بہن سے نسب میں بھی ایک صورت جواز کی ہے یعنی سوتیلے بھائی کی بہن جو دوسرے باپ سے ہو 

 اور علامہ حصکفی علیہ الرحمة والرضوان تحریر فرماتے ھیں

بنت زوجة ابیه حلال

(درمختار جلد دوم صفحہ ٣٠٢)


(فتاوی فقیہ ملت جلداول محرمات کا بیان صفحہ  ٤٠٣)


واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب


           کتبہ

 فقیر محمد معصوم رضا نوریؔ عفی عنہ


۱۹ صفر المظفر ۱٤٤٢ ھجری







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney