آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

اگر دین دار عالم کی ماں گالی گلوچ کرے تو عالم دین کو کیا کرنا چاہئے؟

 سوال نمبر 1270


اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎ 

علمائےکرام کی بارگاہ میں عرض ھے کہ  زید ایک دین دار عالم دین ھے اور اس کی ماں پابند شرع نہیں ہے مثلاً اس کی ماں چھوٹی چھوٹی باتوں پر گالی گلوج کرتی ہے اور زید کو معاشرے کے لوگ طعنہ مارتے ہیں کہ تم دوسرے لوگوں کو سمجھاتے ہو اور تمہارے گھر کی حالت بد سے بد ہے تو کہنا یہ ہے کہ زید کو ایسی صورت میں کیا کرنا چاہیے؟

قرآن و حدیث کی روشنی میں 

 تشفی بخش جواب عنایت فرماٸیں


سائل. مشرف رضا




 



وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

 بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب: ایسی صورت میں ان عالم صاحب پر لازم وضروری ہے کہ حتی الامکان اپنی والدہ  کو سمجھائیں کہ گالی گلوچ دینا گناہ کبیرہ ہے منافق کی علامت ہے  کیونکہ ان کی ذمہ داری  ہے 


کماقال اللہ تعالی:  

"یایھاالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا قُوْۤا اَنْفُسَكُمْ وَ اَهْلِیْكُمْ نَارًا وَّ قُوْدُهَا النَّاسُ وَ الْحِجَارَةُ"

ترجمہ کنزالایمان: اے ایمان والو اپنی جانوں اور اپنے گھر والوں کو اس آگ سے بچاؤ جس کے ایندھن آدمی اور پتھر ہیں جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت کریمہ صحابہ کرام کو سنائی تو انھوں نے عرض کیا یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم اپنے اہل وعیال کو آتش جہنم سے کیسے بچا سکتے ہیں آپ نے فرمایا تم اپنے اہل وعیال کو ان چیزوں کا حکم دو جو اللہ عزوجل کو محبوب ہیں اور ان کاموں سے روکو جو اللہ کو ناپسند ہیں۔

 (الدرالمنثور للسیوطی جلد ۸ صفحہ ۲۲۵ بحوالہ تربیت اولاد صفحہ ۲۱)

 اور عالم صاحب فحش کلامی بدکلامی گالی گلوچ کے متعلق جن احادیث طیبہ میں وعیدیں بیان کی گئی ہیں ان کو سنا کر نصیحت کریں کہ

 قال النبی صلی اللہ علیہ وسلم سباب المسلم فسوق وقتالہ کفر

 (صحیح البخاری مصری کتاب الایمان حدیث نمبر ۴۸ صفحہ ۲۲)

 ترجمہ: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مسلمان کو گالی دینا فسق ہے اور اس سے لڑنا کفر ہے 


اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ عرض کیا گیا یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فلاں عورت شب میں نماز پڑھتی ہے اور دن کو روزہ رکھتی ہے اور اپنی زبان سے پڑوسیوں کو تکلیف پہنچاتی ہے توآپ نے فرمایا اس میں کوئی بھلائی نہیں وہ جہنم میں جائے گی وغیرہ ـ  (المستدرک للحاکم جلد ۴ صفحہ ۱۶۶ و کتاب الکبائر صفحہ ۳۵۶)


 توہو سکتا ہے کہ عالم صاحب کی ماں اپنی اس عادات خبیثہ سے باز آئے اور اگر  بتانے سمجھانے کے بعد بھی نہ مانے تو عالم صاحب پر عنداللہ کچھ مواخذ ہ نہ ہوگا کیونکہ ہر انسان اپنے اعمال نیک اور بد کا خود ذمہ دار ہے 


جیسا کہ اللہ تعالی  کا ارشاد ہے: "من عمل صالحا فلنفسہ ومن اسآء فعلیھا"

 (سورہ جاثیہ آیت نمبر ۱۵)

جس نے نیک کام کیا اپنے فائدے کے لئے اور جس نے برا عمل کیا اپنے اوپر یعنی اس کا نقصان اسی کو ہوگاـ

 اس لئے ان کی ماں گالی گلوچ کے سبب سخت گنہ گار ہے صرف ان کی ماں کا عنداللہ مواخذہ ہوگا۔

 واللہ تعالی ورسولہ اعلم بالصواب 




کتبہ حقیر عجمی محمد علی قادری واحدی




ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney