آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

اگر امام کسی مسلمان کی حق تلفی کرے تو اس کے پیچھے نماز کا کیا حکم ہے؟

 سوال نمبر 1269


السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ

کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگر کوئی امام کسی مسلمان کا حق مارے تو اس کے پیچھے نماز کا کیا حکم ہے؟ مع حوالہ جواب عنایت فرمائیں عین نوازش ہوگی

المستفتی: محمد وقار احمد رضوی مرادآباد یوپی




وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ  

الجواب بعون الملک الوہاب 

 اگر واقعی امام نے حق تلفی کی ہے تو اس امام کے پیچھے نماز واجب الاعادہ یعنی دہرانا لازم ہے کیو ں کہ امام حق تلفی کرنے کی وجہ سے حق العبد میں گرفتار ہے یہ گناہ کبیرہ یعنی حرام ہے سرکار اعلی حضرت رضی اللہ عنہ سے سوال ہوا کہ امام مسجد یتیموں کا مال پوشیدہ لے جانے میں شریک ہوئے اور اقرار بھی کیا اور ماسوا اس کے اور کچھ بھی نہیں اس سبب سے مقتدیوں نے اقتداکرناچھوڑ دیا ؟الخ 

تو اس کے جواب میں آپ رحمۃ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں کہ:  پرایا مال بے اذن شرعی لینا چوری اور گناہِ کبیرہ ہے،رسول اﷲ صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم فرماتے ہیں: لایسرق السارق حین یسرق وھو مومن چور چوری کرتے وقت ایمان سے الگ ہوجاتا ہے۔ 

(صحیح البخاری    کتاب الاشربہ الخ  مطبوعہ قدیمی کتب خانہ کراچی۲/۸۳۶)


اور یتیموں کا مال ناحق لینا سخت تر کبیرہ ہے، ﷲ تعالٰی فرماتا ہے: ان الذین یاکلون اموال الیتامٰی ظلما انمایاکلون فی بطونہم نارا وسیصلون سعیرا جو لوگ یتیموں کا مال ناحق کھاتے ہیں وہ اپنے پیٹ میں نری آگ کھاتے ہیں اور عنقریب دوزخ میں جائیں گے۔ (۲؎ القرآن۴/۱۰) 


یتیموں کا حق کسی کے معاف کئے معاف نہیں ہوسکتا یہاں تک کہ خود یتیم کا دادا یا ماں کسی نابالغ کے ماں باپ اس کا حق کسی کو معاف کردیں ہر گز معاف نہ ہوگا فان الولایۃ للنظر لاللضرر (کیونکہ ولایت نگرانی کے لئے حاصل ہوتی ہے نقصان دینے کے لئے نہیں۔ت)بلکہ خود یتیم و نابالغ بھی معاف نہیں کرسکتے نہ ان کی معافی کا کچھ اعتبار ہے للحجرالتام عماھوضرر (کیونکہ نقصان دہ معاملہ میں تصرف کرنے سے انہیں مکمل روک دیا گیا ہے۔ت) محض یتیموں کا حق ضرور دینا پڑے گا اور جو نکلوا سکتا ہے اسے چاہئے کہ ضرور دلادے ،ہاں یتیم بالغ ہونے کے بعد معاف کرے تو اس وقت معاف ہوسکے گا مقتدیوں نے کہ ایسی حرکات نشائستہ کے باعث امام اول کے پیچھے نماز پڑھنی چھوڑ دی بہت اچھا کیا انہیں اسی کا حکم تھا (فتاوی رضویہ جلد ۶۴۹۶)


خلاصہ کلام یہ ہے کہ امام پرلازم ہے کہ پہلے جس کا لیا ہے اس کو واپس کردے سچے دل سے توبہ کرے تو پھر اس کی اقتدا میں نماز درست ہوگی اور اگر ایسا نہ کرے تو اسے امامت سے معزول کردیاجائے.


کتبہ: محمد فرقان برکاتی امجدی

  ١٥/جمادی الاول ۱۴۴۲

٣١دسمبر ٢٠٢٠




ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney