سوال نمبر 1431
السلام علیکم ورحمت الله وبرکاته
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ جب بچہ پیدا ہوتا ہے تو اس کے کان میں اذان کیوں دیجاتی ہے اس کی وجہ کیا ہے جواب عنایت فرمائیں
المستفتی محمد اسرار احمد بلرام پور یوپی
وعلیکم السلام ورحمت الله وبرکاته
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب
بچہ کے کان میں اذان اسلئے دی جاتی ہے کہ بلائیں دور ہوجائیں حدیث شریف میں ہے کہ بچہ کے پیدائش کے وقت شیطان چونکا مارتا ہے جس کی وجہ سے بچہ چیخ مار کر روتا ہے
عن ابی ھریرۃ قال قال رسول الله ﷺ صیاح المولود حین یقع نزغۃ من الشیطن (متفق علیہ
(مشکوۃ المصابیح ص ١٩)
یعنی زمین پر گرتے وقت بچہ کی چیخ شیطان کی چونک سے ہے
اور دوسری حدیث پاک میں یہ ہے
عن ابی ھریرۃ قال قال رسول الله ﷺ مامن بنی آدم مولود الا یمسه الشیطان حین یولد فیستھل صارخا من مس الشیطان غیر مریم وابنھا (متفق علیہ)
(مشکوۃ المصابیح ص ١٩ )
یعنی کوئی آدمی ایسا نہیں جسے پیدائش کے وقت شیطان چھوتا نہ ہو وہ بچہ شیطان کے چھونے سے ہی چیختا ہے سوائے مریم اور ان کے فرزند کے
اور اذان دافع بلا ہے اور شیطان خود بہت بڑی بلا بچہ کے پاس آنا دوسری بلا، چونک مارنا تیسری بلا،
خلاصہ یہ ہے کہ بعد ولادت اذان کہہ کر شیطان کو بھگا دیا جاتا ہے کیوں کہ حدیث شریف میں ہے کہ اذان کی آواز سن کر شیطان چھتیس میل دور گوز مارتا ہوا بھاگتا ہے
اور بچہ کے کان میں اذان دینا سنت رسول الله ﷺ بھی ہے جیسا کہ حضور صدرالشریعہ بدرالطریقہ حضرت علامہ امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ ابوداؤد کتاب الادب کے حوالے سے تحریر فرماتے ہیں
کہ ابوداؤد و ترمذی ابو رافع رضی اللہ عنہ سے راوی کہتے ہیں
کہ جب امام حسن بن علی رضی اللہ تعالی عنہما پیدا ہوئے تو میں نے دیکھا کہ حضور اکرم ﷺ نے ان کے کان میں وہی اذان کہی جو نماز کے لئے کہی جاتی ہے
اور اسی کے نیچے تحریر فرماتے ہیں
کہ بہتر یہ ہے کہ داہنے کان میں چار مرتبہ اذان اور بائیں میں تین مرتبہ اقامت کہی جائے
بہت لوگوں میں یہ رواج ہے کہ لڑکا پیدا ہوتا ہے تو اذان کہی جاتی ہے اور لڑکی پیدا ہوتی ہے تو نہیں کہتے یہ نہ چاہئے بلکہ لڑکی پیدا ہو جب بھی اذان و اقامت کہی جائے
بہار شریعت ،ح ١٥،ص ٣٥٥ دعوت اسلامی
والله تعالی اعلم بالصواب
کتبه
محمد فرقان برکاتی امجدی
٣٠/جمادی الآخر ١٤٤٢ھ،،١٣/فروری ٢٠٢١ء
0 تبصرے