سوال نمبر 1432
السلام علیکم ورحمت الله وبرکاته
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام ومفتیان عظام اس مسئلہ میں کہ نماز میں بلا ضرورت کھانسنے یا کھکھارنے سے کوئی خرابی لازم آتی ہے یا نہیں مدلل جواب عنایت فرمائیں
بہت مہربانی ہوگی
المستفتی محمد دانش رضا دیسائی گنج وڑسا ضلع گڑ چرولی مہاراشٹر
وعلیکم السلام ورحمت الله وبرکاته
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب
نماز میں بلا ضرورت کھانسنے اور کھنکارنے سے نماز مکروہ ہو جاتی ہے جب کہ بالقصد ہو اور اگر طبیعت دفع کر رہی ہے تو حرج نہیں
جیسا کہ حضور صدالشریعہ بدر الطریقہ حضرت علامہ امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں
انگڑائی لینا اور بالقصد کھانسنا یا کھنکارنا مکروہ ہے اور اگر طبیعت دفع کر رہی ہے تو حرج نہیں اور نماز میں تھوکنا بھی مکروہ ہے
اور طحطاوی علی مراقی الفلاح میں انگڑائی کو فرمایا ظاہراً مکروہ تنزیہی ہے
(بہار شریعت، ح ٣،ص ٦٣٣ دعوت اسلامی )
اور اعلٰی حضرت امام احمد رضا فاضل بریلوی علیہ الرحمہ سے سوال ہوا کہ امام جب نماز میں کھڑا ہو کر قرأت شروع کرے اگر اس وقت بعذر یعنی قرأت بند ہونے کی وجہ گلا صاف کرنے کے لئے کھانسا تو نماز جائز ہو جائے گی۔عمرو کہتا ہے نہیں کہ خواہ کسی حالت میں ہو یا عذر یا بلاعذر اگر پے در پے تین مرتبہ کھانسا تو نماز باطل ہوجائے گی، اس مسئلہ میں کون حق پر ہے۔
تو آپ نے جوابا فرمایا
صورت مذکورہ میں نماز میں اصلاً کوئی خلل نہ آیا کھانسنا کھنکارنا جبکہ بذریعہ کسی غرض صحیح کے لئے ہو جیسے گلا صاف کرنا یا امام کو سہو پر متنبہ کرنا تو مذہب صحیح میں ہرگز مفسدِ نماز نہیں۔
فی الدرالمختار فی المفسدات (والتنحنح بلاعذر) اما بہ بان نشأمن طبعہ فلا (او) بلا (غرض صحیح) فلو لتحسین صوتہ او لیھتدی امامہ اوالاعلامہ انہ فی الصلاۃ فلا فساد علی الصحیح۱؎۔
واﷲ تعالٰی اعلم
درمختار وغیرہ کے باب نماز کے مفسدات میں ہے (اور بغیر عذر کے کھانسنا) ہاں اگر عذر کی بنا پر ہو مثلاً طبعاً ایسا ہُوا تو فاسد نہیں(یا) بغیر (غرض صحیح کے ہو) پس اگر تحسین آواز یا امام کی رہنمائی یا اس اطلاع کے لئے کھانسا کہ وہ نماز میں ہے تو صحیح یہی ہےکہ نماز فاسد نہ ہوگی
(فتاوی رضویہ ، ج ٦ ، ص ٢٧٤،،٢٧٥ دعوت اسلامی)
والله تعالی اعلم بالصواب
کتبه محمد فرقان برکاتی امجدی
٢٣/جمادی الآخر،١٤٤٢ھ،،٦/فروری،٢٠٢١ء
0 تبصرے