آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

شک میں ، زنا کی تہمت لگانا کیسا ہے؟

 سوال نمبر 1433


السلام عليكم ورحمة الله وبرکاتہ 

اہل علم حضرات رہنمائی فرماٸیں بغیر شواہد کہ محض شک کی بنا پر کسی بندے پر زنا کی تہمت لگانے کی شرعی سزا کیا ہے؟ 

المستفتی:- فیاض پاکستان







وعلیکم السلام ورحمت الله وبرکاتہ

   بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوہاب

مذہب اسلام نے ہرچیز کا حکم صادر فرما دیا ہے بغیر شواہد کے محض شک کی بنیاد پر اپنے کسی مسلمان بھائی پر شک نہیں کرنا چاہئے کیوں کہ مسلمان، مسلمان کا بھائی ہے جیسا کہ اللہ تعالٰی نے قرآن شریف میں ارشاد فرمایا 


اِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ اِخْوَةٌ    


مسلمان، مسلمان بھائی ہیں 

(الحجرت،آیت ١٠،کنزالایمان)


اور جو کسی بندے پر محض شک کی بنا پر تہمت لگائے اس کے لئے دنیا و آخرت میں سزا ہے 


 عبد الرزاق عکرمہ سے روایت کرتے ہیں وہ کہتے ہیں ایک عورت نے اپنی باندی کو زانیہ کہا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا تونے زنا کرتے دیکھا ہے ؟ اس نے کہا نہیں فرمایا قسم ہے اس کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے قیامت کے دن اس کی وجہ سے لوہے کے اسی،٨٠،کوڑے تجھے مارے جائیں گے 

(مصنف عبدالرزاق ،ج ٩،ص ٣٢٠،بحوالہ بہار شریعت)


اور حضور صدالرشریعہ بدرالطریقہ حضرت علامہ امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ درمختار کے حوالے سے تحریر فرماتے ہیں 


کسی کو زنا کی تہمت لگانے کو قذف کہتے ہیں اور یہ کبیرہ گناہ ہے یوں ہی لواطت کی تہمت بھی کبیرہ گناہ ہے مگر  لواطت کی تہمت لگائی تو حد نہیں بلکہ تعزیر ہے اور زنا کی تہمت لگانے والے پر حدہے ،حد قذف آزاد پر اسی٨٠،کوڑے ہیں اور غلام پر چالیس 

قذف کا ثبوت دو مردوں کی گواہی سے ہوگا یا اس تہمت لگانے والے کے اقرار سے اور اس جگہ عورتوں کی گواہی یا شہادۃ علی الشہادۃ کافی نہیں بلکہ ایک قاضی نے اگر دوسرے قاضی کے پاس لکھ بھیجا کہ میرے نزدیک قذف کا ثبوت ہوچکا ہے اور کتاب القاضی کے شرائط بھی پائے جائیں جب بھی یہ دوسرا قاضی حد قذف قائم نہیں کر سکتا  یوں ہی اگر قاذف نے قذف سے انکار کیا اور گواہوں سے ثبوت نہ ہوا تو اس سے حلف نہ لیں گے اور اگر اس پر حلف رکھا گیا اور اس نے قسم کھانے سے انکار کردیا تو حد قائم نہ کریں گے اور اگر گواہوں میں باہم اختلاف ہوا ایک گواہ قذف کا کچھ وقت بتاتا ہے اور دوسرا گواہ دوسرا وقت کہتا ہے تو یہ اختلاف معتبر نہیں یعنی حد جاری کریں گے اور اگر ایک نے قذف کی شہادت دی اور دوسرے نے اقرار کی یا ایک کہتا ہے مثلا فارسی زبان میں تہمت لگائی اور دوسرا یہ بیان کرتا ہے کہ اردو میں تو حد نہیں 

(بہار شریعت ح ٩،ص ٣٩٤،،٣٩٥ )


والله تعالی اعلم بالصواب


کتبه  محمد فرقان برکاتی امجدی

٢١/جمادی الآخر،١٤٤٢ھ،٤/فروری ٢٠٢١




ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney