سگریٹ و تمباکو کی بدبو کے ساتھ نماز کا حکم

 سوال نمبر 2488


اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَ رَحْمَتُ اللّٰهِ وَ بَرْكَاتُهٗ 

علماء کرام کی بارگاہ میں ایک سوال عرض ہے کہ منہ سے اگر سگریٹ یا تمباکو وغیرہ کی بدبو آرہی ہو تو ایسی حالت میں نماز کا کیا حکم ہے کیا نماز پڑھانا یا پڑھنا مکروہ تحریمی ہے یا تنزیہی۔ کیا ایسی حالت میں پڑھائی گئی نماز کو دہرانا ہوگا۔۔؟ 


المستفتی: محمد رضوان رضا سورت




              (بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحمٰنِ الرَّحِیْمِ)

وَ عَلَیْکُمُ السَّلَامُ وَ رَحْمَتُ اللّٰهِ وَ بَرْكَاتُهٗ

الجواب  بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَابِ: سگریٹ یا تمباکو کی بدبو ختم کیے بغیر مسجد میں جانا ناجائز اور حرام ہے اور اس حالت میں نماز پڑھنا پڑھانا مکروہ تحریمی ہے اور ایسی حالت پڑھی ہوئی نماز کا اعادہ کرے۔ البتہ کلی وغیرہ کے ذریعے یا کسی بھی طرح بدبو ختم کرنے کے بعد مسجد میں جاسکتا ہے اور نماز پڑھا سکتا ہے۔

فتاویٰ مرکز تربیت افتاء میں ہے کہ:

بیڑی سگریٹ پی کر فوراً مسجد میں جانا حرام اور نماز مکروہ ہے وجہ یہ ہے کہ ان کی بدبو منہ میں باقی رہتی ہے۔ اور منہ میں بدبو ہونے کی حالت میں نماز مکروہ اور مسجد میں جانا حرام ہے۔

(باب مایکرہ فی الصلوٰۃ، جلد ۱، صفحہ ٢٣٣، مطبوعہ فقیہ ملت اکیڈمی)۔

امام اہلسنت سیدی اعلٰی حضرت امام احمدرضا خان علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ: 

منہ میں بدبو ہونے کی حالت میں نماز مکروہ ہے اور ایسی حالت میں مسجد میں جانا حرام ہے جب تک منہ صاف نہ کرے، اور دوسرے نمازی کو ایذا پہنچنی حرام ہے، اور دوسرا نمازی نہ بھی ہو،تو بدبو سے ملائکہ کو ایذا پہنچتی ہے۔ حدیث میں ہے :’’ ان الملٰئکۃ تتأذی ممایتاذی منہ بنو اٰدم” ترجمہ: ملائکہ کو ہر اس شے سے اذیت ہوتی ہے جس سے بنی آدم کو اذیّت پہنچتی ہے۔

(فتاوی رضویہ، جلد ۷، صفحہ ٣٨٥، مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن، لاھور)۔وَاللّٰهُ تَعَالٰی عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُهٗ ﷺ أَعْلَمُ بِالصَّوَابِ 



کتبــه: وکیل احمد صدیقی نقشبندی پھلودی جودھپور راجستھان (الھند)۔

١٢ جمادی الثانی ١٤٤٥۔ بروز منگل

26 دسمبر 2023۔







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney