فقیر قربانی کے لئے جانور خرید کر بیچ دیا تو کیا کرے؟

سوال نمبر 2431

 السلام علیکم ورحمۃ الله وبرکاتہ 

حضرت مفتی صاحب سے سوال عرض ہے کہ ایک غیر مالک نصاب (یعنی جو صاحب استطاعت نہیں ) شخص نے قربانی کے لیۓ گھر میں ایک بکرا پال رکھا تھا مگر عمر کم ہونے کی وجہ سے وہ بیچ کر قربانی کے لیۓ ایک بکری خریدی ، دس ١٠ ذی الحجہ  قربانی کے ایام سے پہلے ان کی  گھریلو پالتو گاۓ مرگٸی گاۓ کے مرنے پر اس شخص کا قربانی کرنے کا ارادہ بدل گیا کہ قربانی نہیں کرتا بلکہ یہ قربانی  کے نام پر خریدی ہوٸی بکری بیچ کر کچھ رقم ملا کر بال بچوں کے دودھ کے لیۓ ایک گاۓ خریدلیتا ہوں ، قربانی کے لیۓ خریدی ہوٸی وہ بکری ابھی اس کے گھرموجود ہے اس صورت میں اس کی قربانی کا کیا حکم ہے کیا اس بکری کی قربانی کرنا واجب ہے یا اسے بیچ کر اپنی ذاتی گاۓ خرید سکتا ہے ؟

 ﴿بسم اللّٰه الرحمٰن الرحیم﴾

"الجواب بعون الملک الوھاب: غیر مالک نصاب کے لئے گھر پر پالے ہوئے بکرے کی قربانی واجب نہیں کیونکہ محض پالنے کی بنا پر قربانی واجب نہیں ہوتی ہے، جیساکہ ”بہار شریعت“ج ۳، ح ۱۵، ص ۳۳۲، مطبوعہ دعوت اسلامی میں ہے: بکری کا مالک تھا اور اس کی قربانی کی نیت کرلی یا خریدنے کے وقت قربانی کی نیت نہ تھی بعد میں نیت کرلی تو اس نیت سے قربانی واجب نہیں ہوگی۔

لیکن جب اس شخص نے اس جانور کو بیچا اور اس کے بدلے دوسرا خریدا اور خریدتے وقت اس کی قربانی کی نیت کرلی تو اب اس پر اسی جانور کی قربانی واجب ہے اور اسے بیچنا ہرگز جائز نہیں کیونکہ فقیر پر شرعا قربانی واجب نہیں ہوتی البتہ قربانی کی نیت سے خریدنے کی وجہ سے قربانی واجب ہو جاتی ہے، اب اس شخص کے لئے جائز نہیں کہ اسے بیچ ڈالے، پھر بھی اگر اس کو بیچ دیا تو اس غیر مالک نصاب پر اس کی قیمت صدقہ کرنا واجب۔

            ”فتاوی ھندیہ“ میں ہے: ﻭﺃﻣﺎ اﻟﺬﻱ ﻳﺠﺐ ﻋﻠﻰ اﻟﻔﻘﻴﺮ ﺩﻭﻥ اﻟﻐﻨﻲ ﻓﺎﻟﻤﺸﺘﺮﻯ للاﺿﺤﻴﺔ ﺇﺫا ﻛﺎﻥ اﻟﻤﺸﺘﺮﻱ ﻓﻘﻴﺮا ﺑﺄﻥ اﺷﺘﺮﻯ ﻓﻘﻴﺮ ﺷﺎﺓ ﻳﻨﻮﻱ ﺃﻥ ﻳﻀﺤﻲ ﺑﻬﺎ ﻭﺇﻥ ﻛﺎﻥ ﻏﻨﻴﺎ ﻻ ﺗﺠﺐ ﻋﻠﻴﻪ ﺑﺸﺮاء شئ ﻭﻟﻮ ﻣﻠﻚ ﺇﻧﺴﺎﻥ ﺷﺎﺓ ﻓﻨﻮﻯ ﺃﻥ ﻳﻀﺤﻲ ﺑﻬﺎ ﺃﻭ اﺷﺘﺮﻯ ﺷﺎﺓ ﻭﻟﻢ ﻳﻨﻮ اﻷﺿﺤﻴﺔ ﻭﻗﺖ اﻟﺸﺮاء ﺛﻢ ﻧﻮﻯ ﺑﻌﺪ ﺫﻟﻚ ﺃﻥ ﻳﻀﺤﻲ ﺑﻬﺎ ﻻ ﺗﺠﺐ ﻋﻠﻴﻪ ﺳﻮاء ﻛﺎﻥ ﻏﻨﻴﺎ ﺃﻭ ﻓﻘﻴﺮا اھ....(ترجمہ: اور لیکن وہ جو غنی کو چھوڑ کر فقیر پر واجب ہے ، تو وہ قربانی کے لیے خریدنے والا جب فقیر ہو بایں طور کہ فقیر نے ایک بکری خریدی یہ نیت کرتے ہوئے کہ قربانی کریگا تو وہ اس پر واجب ہے، اور اگر غنی ہو تو اس پر کسی چیز کے خریدنے سے واجب نہیں ہوگی، اور اگر کوئی انسان بکری کا مالک ہوا پس نیت کی کہ اس کی قربانی کریگا، یا بکری خریدی اور قربانی کی نیت نہ کی خریدتے وقت پھر اس کے بعد قربانی کرنے کی نیت کرلی تو اس پر واجب نہیں ہے چاہے غنی ہو یا فقیر اھ...(لیکن جام مدد (ج٥،ص٢٩١، کتاب الاضحیۃ، الباب الأول، ط دارالکتب العلمیۃ)۔

           ”فتاوی رضویہ“میں ہے: فقیر اگر بہ نیت خریدے اس پر خاص اس جانور کی قربانی واجب ہوجاتی ہے اگر جانور اس کی مالک میں تھا اور قربانی کی نیت کرلی یا خریدا مگر خریدتے وقت نیت قربانی نہ تھی تو اس پر وجوب نہ ہوگا (ج٢٠،ص٤٥١)۔

            ”البحر الرائق“میں ہے: ان كان المشتري غنيا لا تصير واجبة باتفاق الروايات فله أن يبيعها ويشتري غيرها، وإن كان فقيرا ذكر شيخ الإسلام خواهر زاده في ظاهر الرواية تصير واجبة بنفس الشراء اھ....(ترجمہ: مشتری اگر غنی ہے تو اس پر خریدنے کی وجہ سے واجب نہیں ہے روایات کے مختلف ہونے کی وجہ سے تو اس کے لئے جائز ہے کہ اس کو بیچ دے اور اس کے بدلے میں دوسرا خرید لے، اور اگر فقیر ہو تو شیخ الاسلام خوار زادہ نے بیان کیا کہ وہ خریدنے کی وجہ سے واجب ہوجاتی ہے۔

(ج:8،ص:199،ط:دار الکتاب الاسلامی)۔

            ”ھدایہ“میں ہے: لان الوجوب علی الغنی بالشرع ابتداء لا بالشراء فلم تتعین بہ وعلی الفقیر بالشراء بنیۃ الاضحیۃ فتعینت۔ (ترجمہ: اس لئے کہ غنی پر ابتداءا شرعی طور پر واجب ہے نہ کہ خریدنے کی وجہ سے تو خریدنے کی وجہ سے وہ متعین نہیں ہوگی، اور فقیر پر قربانی کی نیت سے خریدنے پر واجب ہوتی ہے تو وہ خریدنے کی وجہ سے متعین ہوجائے گی اھ....(ہدایہ ج٤ ص٤٥٩)۔

       لہذا شخص مذکورہ پر اس خریدے ہوئے جانور کی قربانی واجب ہے، اس کو بیچنا جائز نہیں ہے۔والله تعالیٰ عزوجل و رسوله ﷺ أعلم بالصواب۔

کتبه 

وکیل احمد صدیقی نقشبندی پھلودی ضلع جودھپور۔

خادم:۔ الجامعۃ الصدیقیۃ سوجا شریف باڑمیر راجستھان۔

 ١۵ محرم الحرام ۱۴۴۵۔  بروز جمعرات۔

3  اگست  2023۔



مسائل شرعیہ کے جملہ فتاوی کے لئے یہاں کلک کریں

فتاوی مسائل شرعیہ کے لئے یہاں کلک کریں 







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney