مقتدی قعدہ میں ہو اور امام تیسری رکعت کا سجدہ کرلے تو کیا حکم ہے؟

 سوال نمبر 2430


السلام علیکم ورحمتہ اللہ و برکاتہ

 علماء کرام کی بارگاہ میں ایک سوال عرض ہے کہ اگر قعدہ اولیٰ میں مقتدی کو تشہد مخرج سے پڑھنے کی وجہ سے دیر ہوگئی،اور امام صاحب کھڑے ہو گئے اور اس رکعت کا رکوع اور سجدہ بھی کر لیا تو اب اس صورتِ حال میں مقتدی کس طرح نماز مکمل کرے؟ 

المستفتی: محمد رضوان رضا سورت

{بسم اللّٰه الرحمٰن الرحیم}

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته

الجواب بعون الملك الوهاب:جب مقتدی کو قعدۂ أولی میں دیر لگنے کی وجہ سے امام نے اگلی رکعت پوری کرلی تو اب مقتدی کو چاہیے کہ پہلے چھوٹی ہوئی رکعت کو بغیر قرأت کے پڑھے کیونکہ یہ مقتدی لاحق ہوگیا ہے اور لاحق کے لئے حکم یہ ہے کہ پہلے چھوٹی ہوئی رکعت پڑھے پھر اگر امام کو پالے تو ساتھ ہوجائے ورنہ باقی رکعت بھی بغیر قرأت کے پڑھ کر سلام پھیردے۔ لیکن اگر امام کے ساتھ اگلی رکعت پڑھ لی تو اب امام کے فارغ ہونے کے بعد ایک رکعت اور بغیر قرأت کے پڑھے۔

          ”بہار شریعت“میں ہے:جو چیزیں فرض و واجب ہیں مقتدی پر واجب ہے کہ امام کے ساتھ انہیں ادا کرے، بشرطیکہ کسی واجب کا تعارض نہ پڑے اور تعارض ہو تو اسے فوت نہ کرے بلکہ اس کو کرکے متابعت کرے،مثلأ امام تشھد پڑھ کر کھڑا ہوگیا اور مقتدی نے ابھی پورا نہیں پڑھا تو مقتدی کو واجب ہے کہ پورا کرکے کھڑا ہو۔(ج ۱،ص ۵۱۹،مطبوعہ دعوت اسلامی)۔

         ”رد المحتار“میں ہے:والحاصل: أن متابعة الإمام في الفرائض و الواجبات من غير تأخير واجبة، فإن عارضها واجب لاينبغي أن يفوته بل يأتي به ثم يتابع، كما لو قام الإمام قبل أن يتم المقتدي التشهد فإنه يتمه ثم يقوم؛ لأن الإتيان به لا يفوت المتابعة بالكلية، وإنما يؤخرها، والمتابعة مع قطعه تفوته بالكلية،فكان تأخير أحد الواجبين مع الإتيان بهما أولى من ترك أحدهما بالكلية اھ...(ترجمہ: نتیجہ یہ ہے کہ فرائض اور واجبات میں بغیر تاخیر کے امام کی اتباع واجب ہے، پھر اگر کسی واجب کا تعارض ہو تو اس کو چھوڑنا مناسب نہیں ہے بلکہ اس کو بجا لائے پھر امام کی متابعت کرے،جیساکہ اگر مقتدی کے تشھد مکمل کرنے سے پہلے امام کھڑا ہوجائے تو مقتدی تشھد مکمل کرکے پھر کھڑا ہو،اس لئے اس کے بجالانے سے کلی طور پر متابعت فوت نہیں ہوگی،اگرچہ اس کو مؤخر کردیگا، لیکن اس کو چھوڑنے سے کلی طور پر متابعت فوت ہو جائے گی، اس لئے کہ دونوں کو بجالانے کے ساتھ ایک واجب کو مؤخر کرنا بالکلیہ دونوں واجبوں میں سے ایک کو چھوڑنے سے بہتر ہے)۔(كتاب الصلاة، مطلب في تحقيق متابعة الإمام، ج ٢، ص ٢٠٢/٢٠٣، مطبوعة المكتبة الأشرفية بديوبند)۔

        ”فتاویٰ رضویہ“میں ہے:اس کا فعل فعل امام کے بعد بدیر واقع ہو اگر چہ بعد فراغ امام، فرض یوں بھی ادا ہو جائے گا پھر یہ فصل بضرورت ہوا تو کچھ حرج نہیں، ضرورت کی یہ صورت کہ مثلا مقتدی قعدہ اولیٰ میں آکر ملا اس کے شریک ہوتے ہی امام کھڑا ہو گیا اب اسے چاہئے کہ التحیات پوری پڑھ کر کھڑا ہو اور کوشش کرے کہ جلد جاملے، فرض کیجئے که اتنی دیر میں امام رکوع میں آگیا تو اس کا قیام قیام امام کے بعد اختتام واقع ہو گا مگر حرج نہیں کہ یہ تاخیر بضرورت شرعیہ تھی اور اگر بلاضرورت فصل کیا تو قلیل فصل میں جس کے سبب امام سے جاملنا فوت نہ ہو ترک سنت اور کثیر میں جس طرح صورت سوال ہے کہ فعل امام ختم ہونے کے بعد اس نے فعل کیا ترک واجب جس کا حکم اس نماز کو پورا کر کے اعادہ کرنا۔(ج ۷، ص ۲۷٦، مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن لاہور)۔

         ”در مختار“ میں ہے:لو رفع الامام (رأسه) من الركوع او السجود قبل ان يتم الماموم التسبيحات) الثلث (وجب متابعتہ ، بخلاف سلامه او قیامہ لثالثة (قبل تمام المؤتم التشهد فانہ لایتابعہ بل یتمہ لوجوبہ اھ...

 (ترجمہ)اگر امام نے مقتدی کے رکوع یا سجدے کی تین تسبیحات مکمل کرنے سے پہلے سر اٹھالیا،تو مقتدی پر امام کی اتباع واجب ہے، بخلاف اس کے کہ مقتدی کے تشہد مکمل کرنے سے پہلے امام کے سلام پھیر دے یا تیسری رکعت کے لیے کھڑا ہو جائے تو مقتدی اس کی پیروی نہیں کرے گا، بلکہ تشہد واجب ہونے کی وجہ سے اسے مکمل کرے گا۔

اس کے تحت ”رد المحتار“میں ہے:قولہ(فانہ لايتابعہ الخ) أی و لو خاف ان تفوتہ الركعة الثالثة مع الامام كما صرح بہ فی الظھیریۃ اھ... 

(ترجمہ:تو مقتدی اس کی متابعت نہیں کرے گا)یعنی اگر چہ اسے یہ خوف ہو کہ وہ امام کے ساتھ تیسری رکعت میں نہیں مل سکے گا، جیساکہ اس کو واضح کیا ”فتاوی ظہیریہ“میں)۔(رد المحتار على الدر المختار، کتاب الصلاۃ، باب صفۃ الصلوٰۃ، ج ۲، ص ۲٤٤، المکتبة الأشرفية بديوبند)۔

      لہذا مقتدی کو قعدۂ أولی میں دیر لگنے کی وجہ سے امام نے تسیری رکعت کا رکوع سجدہ کرلیا تو اب مقتدی کو چاہیے کہ امام کے ساتھ ہولے اور آخر میں ایک رکعت بغیر قرأت کے پڑھ کر سلام پھیردے۔واللّٰه تعالیٰ عزوجل و رسوله ﷺ أعلم بالصواب۔

کتبه 

وکیل احمد صدیقی نقشبندی پھلودی۔

خادم: الجامعۃ الصدیقیۃ سوجا شریف باڑمیر راجستھان۔

١۴ محرم الحرام ۱۴۴۵_ بروز بدھ 

2 اگست۔ 2023۔



مسائل شرعیہ کے جملہ فتاوی کے لئے یہاں کلک کریں

فتاوی مسائل شرعیہ کے لئے یہاں کلک کریں 







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney