پیشاب تھیلی لگی ہوتو نماز کیسے اداکریں؟

سوال نمبر 2429

 السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاته 

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام مسلئہ ذیل کے بارے میں کہ کسی شخص کے پیشاب کی تھیلی لگی ہوئی ہے تو اس حالت میں نماز ہوگی یا نہیں؟ بحوالہ دلائل کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں۔

المستفتی: شہادت حسین اشرفی نعیمی

مرادآباد یوپی الہند۔

{بسم اللّٰه الرحمٰن الرحیم}

وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته

الجواب بعون الملك الوهاب: تھیلی لگنے کی صورت میں وقتاً فوقتاً تھوڑے وقفے کے ساتھ پیشاب کے قطرے آتے رہتے ہیں لہذا وہ شخص معذور ہے اس کے لئے حکم یہ ہے کہ وہ ہر نماز کے لیے نیا وضو کرے اور اس وضو سے اس وقت کی فرض نماز و سنن وغیرہ ادا کرے اور دیگر عبادات بھی اس وضو سے کرسکتا ہے۔

            ”بہار شریعت“میں ہے: ہر وہ شخص جس کو کوئی ایسی بیماری ہے کہ ایک وقت پورا ایسا گزر گیا کہ وضو کے ساتھ نماز فرض ادا نہ کر سکا وہ معذور ہے، اس کا بھی یہی حکم ہے کہ وقت میں وضو کرلے اور آخر وقت تک جتنی نمازیں چاہے اس وضو سے پڑھے، اس بیماری سے اس کا وضو نہیں جاتا۔(ج ۱، ح ۲، ص ٣٨٥، مطبوعہ دعوت اسلامی)۔

             ”در مختار“میں ہے: وصاحب عذر من بہ سلسل بول، أو استطلاق بطن، أو انفلات ريح إن إستوعب عذره تمام وقت صلوة مفروضة، بأن لايجد في جميع وقتها زمناً يتوضأ ويصلي فيه خاليا عن الحدث، وحکمه الوضوء لكل فرض، ثم يصلي فيه فرضاً ونفلاً، فإذا خرج الوقت بطل اھ....(ترجمہ: اور صاحب عذر جس کو سلسل بول ہو یا پیٹ کا بہنا ہو یا ریح کا خارج ہونا ہو، اگر اس کا عذر نماز کے پورے وقت کو استعیاب (گیھر) کرلے، بایں طور کہ پورے وقت میں ایسا وقت میسر نہ ہو جس میں حدث سے خالی ہو کر وضو کرسکے اور نماز پڑھ سکے، تو اس کے لئے حکم یہ ہے کہ ہر فرض نماز کے لیے وضو کرے، پھر اس میں فرض اور نفل پڑھے، پس جب وقت نکل گیا تو اس کا وضو ٹوٹ گیا)۔(الدر المختار على الرد المحتار، کتاب الصلاۃ، باب الحیض، ج ۱، ص ٥٠٤/ ٥٠٥، مطبوعة دار الكتب العلمية بيروت-لبنان)۔

       لہذا صورت مذکورہ میں اس شخص کے معذور ہونے کی وجہ سے اس کی نماز ہوجائے گی۔واللّٰه تعالیٰ عزوجل و رسوله ﷺ أعلم بالصواب۔


کتبه

 وکیل احمد صدیقی نقشبندی پھلودی جودھپور راجستھان۔

خادم:- الجامعۃ الصدیقیۃ سوجاشریف باڑمیر راجستھان (الھند)۔

٢٥ محرم الحرام ١٤٤٥۔ بروز اتوار۔

13 اگست 2023۔



مسائل شرعیہ کے جملہ فتاوی کے لئے یہاں کلک کریں

فتاوی مسائل شرعیہ کے لئے یہاں کلک کریں 







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney