سوال نمبر 1506
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ ایل آئی سی میں اگر کوئی شخص پیسہ جمع کرتاہے تو دو یا تین سال مسلسل جمع کرنا لازم ہے اگر ان دنوں کے بیچ ایک بھی قسط ناغہ ہوا تو پورا پیسہ ضائع ہو جائے گا اور اگر نہیں ناغہ ہوا مذکورہ وقت کے بعد ایک بھی قسط زائد بھرا تو اسکیم کے تحت جتنے مدت تک بھرنا لازمی ہے بھرتے رہا تو کمپنی سے اسے کافی رقم بڑھا کر ملے گا اور اگر انتقال ہوگیا تو وارث کو رقم ملے گا اور یہ اسکیم پہلی ہی قسط سے شروع ہوجاتی ہے لیکن دوتین سال شروع کے مسلسل لازمی ہیں ورنہ رقم ضائع تواس طرح ایل آئی سی میں رقم جمع کرنا کیسا ہے؟ بینوا و توجروا المستفتی محمد امتیاز چےپوروہ
وَعَلَيْكُم السَّلَام وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
الجواب بعون الملک العزیز الوہاب اللہم ھدایة الحق والصواب
صورت مذکورہ فی السوال کو لائف انشورنس کا نام بھی دیا جاتا ہے اور لائف انشورنس میں مدت متعینہ مثلا {تین ، چار ، پانچ ، دس سال} تک ماہانہ قسط وار پیسہ {جتنے کی قسط ہو} جمع کرنا پڑتا ہے جس میں قسط ٹوٹنے پر راس المال{ لاٸف انشیورنس کرانے والے کی جمع شدہ رقم} ضبط کر لیا جاتا ہے اور لائف انشورنس کرانے والے کو کچھ نہیں ملتا ایسی صورت انہی حضرات کے لئے جائز ہے کہ جن کی مالی حالت ایسی ہو کہ وہ مدت متعین تک ماہانہ قسطوار پیسہ جمع کرسکتے ہوں اور جن کی مالی حالت ایسی نہ ہو ان کے لیے لائف انشورنس کرانے کی اجازت نہیں جیسا کہ فتاوی مرکز تربیت جلد دوم ص ٢٧٣ پر بحوالہ صحیفہ فقہ اسلامی صفحہ نمبر ٣٢ ہے
لائف انشورنس {ایل آٸی سی} یعنی زندگی بیمہ کرانا جائز ہے مگر ہر شخص کو اجازت نہیں صرف اسی کو اجازت ہے جس کو اپنی موجودہ مالی حالت کے ساتھ تین سال کی مقررہ {یا جو بھی مدت متعین ہو} یا اس کے بعد کی مدت موسعہ تک تین سال کی تمام قسطیں جمع کرنے کا ظن غالب ملحق بالیقین ہو اور جس کی موجودہ مالی حالت مدت موسعہ تک تین سال کی پالیسی قائم رکھنے کے قابل نہیں اسکا کا ظن غالب ملحق بالیقین نہیں تو ایسے شخص کو بیمہ پالیسی کی اجازت نہیں
واللہ اعلم
کتبہ
محمد ساجد چشتی شاہجہانپوری خادم مدرسہ دارارقم محمدیہ میر گنج بریلی شریف
1 تبصرے
تو پھر اس کی رقم کو کہا پر خرچ کرے
جواب دیںحذف کریں