جان جانے کا خطرہ ہو تو کیا شراب پی سکتے ہیں؟

سوال نمبر 1507

السلام علیکم و رحمتہ اللہ و برکاتہ 

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسٔلے کے بارے میں کہ اگر کوئی کہے شراب پیو نہیں تو تمہیں قتل کر دیا جائے گا تو اس وقت شراب پینا کیسا ہے؟                     المستفتی۔ محمد صادق رضا رضوی

 وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ  

الجواب بعون الملک الوھاب 

کسی کے دھمکانے سے یا ڈرانے سے حرام چیزوں کو کھانے پینے کی شریعت اجازت نہیں دیتی ہاں اگر اسے یقین کامل ہے اور جانتا ہے کہ واقعی اگر شراب نہیں پیا تو قتل کر دیگا اور اگر پی لونگا تو قتل نہیں کریگا تو اس صورت میں شراب پینا اس کے لئے فرض ہے  کہ وہ اتنی مقدار  پی لے جس سے اس کی جان بچ جائے(یعنی جتنی مقدار وہ پلانا چاہتا ہے )اگر نہیں پئے گا تو گنہگار ہوگاارشاد باری تعالٰی ہے  انما حرم علیکم المیتة والدم ولحم الخنزیر ومآ اھل به لغیرالله فمن اضطر غیر باغ ولا عاد فلآ اثم علیه ان اللہ غفورالرحیم ترجمہ کنزالایمان:- اس نے تم پر یہی حرام کئے ہیں مردار اور خون اور سور کا گوشت اور وہ جانور جو غیر خدا کا نام لیکر ذبح کیا گیا تو جو ناچار ہو نہ یوں کہ خواہش سے کھائے اور نہ یوں کہ ضرورت سے آگے بڑھے تو اس پر گناہ نہیں بے شک اللہ بخشنے والا مہربان ہے (البقرة ، پ ٢، آیت ١٧٤)

 صدر الشریعہ بدر طریقہ  حضرت مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں کہ اگر کسی نے شراب پینے پر مجبور کیا یعنی اکراہ شرعی پایا گیا تو حد نہیں (بہار شریعت جلد دوم حصہ ٣٨٩۔ شراب پینے کی حد کا بیان ) بہار شریعت جلد سوم حصہ پانزدہم (١٥) صفحہ ١٩١،١٩٢ میں ہے

معاذاللہ شراب پینے یا خون پینے یا مردار کا گوشت کھانے یا خنزیر گا گوشت کھانے اکراہ کیا گیا اگر وہ اکراہ غیر ملجی ہے یعنی جس وضرب کی دھمکی ہے تو ان چیزوں کا کھانا پینا جائز نہیں ہے البتہ شراب پینے میں اس صورت میں حد نہیں ماری جائے گی کہ شبہہ سے حد  ساقط ہوجاتی ہے اور اگر وہ اکراہ ملجی ہے یعنی قتل یا قطع کی عضو کی دھمکی ہے تو ان کاموں کا کرنا جائز بلکہ فرض ہے اور اگر صبر کیا ان کاموں کو نہیں کیا اور مارڈالا گیا تو گنہگار ہوا کہ شرع نے ان صورتوں میں اس کے لئے یہ چیزیں جائز کی تھیں  جس طرح بھوک کی شدت اور اضطرار کی  حالت میں یہ چیزیں مباح ہیں ہاں اگر اس کو یہ بات معلوم نہ تھی کہ اس حالت میں ان چیزوں کا استعمال شرعاً جائز ہے اور نا واقفی کی وجہ سے استعمال نہ کیا اور قتل کر دیا گیا تو گناہ نہیں  یوں ہی اگر استعمال نہ کرنے سے کفار کو وعیظ وغضب میں ڈالنا مقصود ہو تو گناہ نہیں۔ واللہ تعالی اعلم بالصواب 


       کتبہ 

محمد مدثر جاوید رضوی 

مقام۔ دھانگڑھا، بہادر گنج 

ضلع۔ کشن گنج بہار







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney