میسج کے ذریعے نکاح کا پیغام بھیجنا کیسا ہے؟

سوال نمبر 1505


السلام علیکم و رحمتہ اللہ وبرکاتہ 
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ
کیا کسی لڑکی کو میسج کے ذریعے نکاح کا پیغام بھیجا جا سکتا ہے۔۔

المستفتی عبداللہ وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
   بسم اللہ الرحمن الرحیم 
الجواب بعون الملک الوھاب 

 جی ہاں میسیج (Message) کے ذریعے نکاح کا پیغام بھیجا جا سکتا ہے بذریعہ میسیج (Message) نکاح ہونے کی صورت مرد یا عورت جو بذریعہ میسیج (Message) نکاح کرنے پر رضا مند ہیں، ان میں سے کسی ایک کا میسیج (Message) دو گواہوں کی موجودگی میں پڑھ کر سنایا جائے یا میسیج (Message) کا مفہوم بتا دیا جائے (یہ ایجاب ہوا) پھر اسی مجلس میں میاں یا بیوی اقبال کر لے تو اس ایجاب و قبول کے بعد نکاح ہو جائے گا (موبائل فون کے ضروری مسائل، ص: ١٢٠)

لہذا میسیج کے ذریعے نکاح کا پیغام دینا شرعاً جائز و درست ہے لیکن دور حاضر میں لڑکا خود لڑکی کو میسیج کرے اس کی اجازت شریعت  نہیں دیتی ورنہ زنا عام ہوجائے گی  ہاں! اگر لڑکا چاہے تو میسیج کے ذریعہ  اس کے والدین کو یا لڑکی کو لڑکا کے والدین میسیج  کے ذریعے  پیغام بھیج سکتے ہیں اس میں کوئی حرج نہیں واللہ تعالی اعلم بالصواب 
          کتبہ
محمد مدثر جاوید رضوی 
مقام  دھانگڑھا، بہادر گنج 

ضلع۔ کشن گنج بہار







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney