دل میں قرأت کرنا کیسا ہے؟

 

سوال نمبر 1504

السلام علیکم ورحمت اللہ وبرکاتہ

کیا فرماتے ہیں علماۓ کرام اس مسئلہ میں ۔زید امامت کرتا ہے لیکن جب وہ فجر کی نماز پڑھتے ہیں تو التحیات ۔وغیرہ دل ہی میں پڑھتاہےیا اور سنت بھی ادا کریں تو وہ تلات بھی دل ہی میں کرتا ہے ۔ تلاوت کرنے کے دوران اس کی زبان بھی نہیں ہلتی ہے ۔تو کیا زید کی نماز ہوجائے گی ۔ اور اس کے پیچھے جو نماز پڑھتے ہیں اس کی نماز کا کیا حکم ہے ہوگی یا نہیں ۔

المستفتی اعجاز رضا بہار

وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

بسم اللہ الرحمن الرحیم  

الجواب بعون الملک الوہاب 

صورت مسؤلہ میں نہ (زید) امام کی نماز ہوئی اور نہ اقتدا کرنے والوں کی  اسلیے کہ ہر پڑھنے میں اتنی آواز ضروری ہے کہ خود سن لے جبکہ کوئی ثقل سماعت نہ ہو (یعنی شور و غل یابہرہ پن) نہ ہو پھر التحیات اس زمرہ سے باہر نہیں ہے جیساکہ صدرالشریعہ بدرالطریقہ علامہ مفتی امجد علی اعظمی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں آہستہ قرآن کریم پڑھنے میں اتنی آواز ضروری ہیکہ خود سن لے اگر اسقدر آہستہ پڑھا کہ خود نہ سن سکا جبکہ مانع سماعت کوئی فعل نہ تھا تو نماز نہ ہوئی 

(بہارشریعت ج سوم ص ۷۷۲)

    اور فتاویٰ عالمگیری میں ہےان صحح الحروف بلسانه ولم يسمع نفسه لايجوز وبه اخذعامة المشايخ هكذا في المحيط وهوالمختار هكذافي السراجية وهوالصحيح هكذا في النقاية  (فتاوی عالمگیری ج اول مصری ص ۵۶)

لہٰذا زید پر توبہ لازم ہے اس معمول قبیحہ پر جتنی نمازیں پڑھی ہے یا پڑھائی ہے ان سب نمازوں کا اعادہ واجب ہے اقتداکرنے والوں کو اعادہ کا حکم کرے ۔(فتاوی رضویہ ج اول ص ۶۵۵) واللہ اعلم بالصواب 

         کتبہ

 العبد ابوالثاقب محمد جواد القادری واحدی لکھیم پوری







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney