سوال نمبر 989
اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
اگر چالیس دن کے بعد بھی کوئی شخص زیر ناف اور بغل نا صاف کرے اور اسی طرح نماز پڑھتا پڑھاتا رہے تو اس کی نماز درست ہوگی یا نہیں مدلل ومفصل جواب مع حوالہ پیش کریں بہت مہربانی ہوگی
ساٸل عبدالآخر
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب:-- چالیس دن تک بال صاف نہ کرنا مکروہ تحریمی اور گناہ ہے صحیح مسلم میں حضرت ابوہریرہ رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ سے مروی، کہ رسول ﷲ صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلَّم نے فرمایا: ’’جو موئے زیرِ ناف کو نہ مونڈے اور ناخن نہ تراشے اور مونچھ نہ کاٹے، وہ ہم میں سے نہیں ۔‘‘
اور فتاوی رضویہ میں ہے۔
چالیس روز سے زیادہ ناخن یا موئے بغل یا موئے زیر ناف رکھنے کی اجازت نہیں، بعد چالس روز کے گنہگار ہوں گے، ایک آدھ بارمیں گناہ صغیرہ ہوگا عادت ڈالنے سے کبیرہ ہو جائیگا فسق ہوگا،
صحیح مسلم میں انس رضی اللہ تعالٰی عنہ سے ہے:
وقت لنا لفظہ عنداحمد وابی داؤد و الترمذی والنسائی وقت لنا رسول ﷲ صلی ﷲ تعالٰی علیہ وسلم فی قص الشارب وتقلیم الاظفار ونتف الابط و حلق العانۃ ان لانترک اکثر من اربعین لیلۃ ۱؎۔
ہمارے لئے وقت مقرر فرمایا (مسلم شریف کے الفاظ) مسند احمد، ابوداؤد، جامع الترمذی اور سنن النسائی کے الفاظ یہ ہیں وقت لنا یعنی ہمارے لئے حضور اکرم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے مونچھیں کترنے، ناخن کاٹنے، زیر بغل بال اکھاڑنے اور زیر ناف بال مونڈنے کے لئے ایک وقت مقرر فرمایا کہ ہم میں سے کوئی شخص چالیس دن سے زیادہ نہ چھوڑے۔
(۱؎ صحیح مسلم کتاب الطہارۃ باب خصال الفطرۃ قدیمی کتب خانہ کراچی ۱/۱۲۹)
(سنن ابی داؤد کتاب الترجل باب فی اخذا لشارب آفتاب عالم پریس لاہور ۲/ ۲۲۱)
(سنن النسائی ذکر التوقیت فی ذٰلک نور محمد کارخانہ تجارت کتب کراچی ۱/ ۷)
(جامع الترمذی ابواب الآداب باب ماجاء فی تقلیم الاظفار امین کمپنی دہلی ۲/ ۱۰۰)
درمختار میں ہے:
کرہ ترکہ وراء الاربعین ۱؎۔
چالیس روز سے زیادہ چھوڑ دینا مکروہے۔ (ت)
(۱؎ درمختار کتاب الحظروالاباحۃ فصل فی البیع مطبع مجتبائی دہلی ۲/ ۲۵۰)
ردالمحتار میں ہے:
ای تحریما لقول المجتبٰی ولا عذر فیما وراء الاربعین ویستحق الوعید ۲؎۔
یہاں کراہت سے مکروہ تحریمی مراد ہے۔ المجتبٰی کے اس قول کی وجہ سے کہ چالس دن سے زیادہ دیر لگانے میں کوئی عذر (مقبول) نہیں، لہٰذا اگر ایسا کیا گیا تو پھر عذاب کی دھمکی کا مستحق ہے اھ (ت)
(۲؎ر دالمحتار کتاب الحظروالاباحۃ فصل فی البیع داراحیاء التراث العربی بیروت ۵/ ۲۶۱)
حوالہ فتاوی رضویہ جلد 22 صفحہ نمبر680 رضا فاؤنڈیشن لاہور۔۔
جیسا فتاوی رضویہ میں ہے۔
لما صرحوبہ من کراھۃ الصلٰوۃ خلف الفاسق وان کل صلٰوۃ ادیت مع کراھۃ فانھا تعاد وجوبا لو تحریمۃ وندبا لوتنزیھۃ وقداختارالمحقق الحلبی کراھۃ التحریم فی الفاسق وھو قضیۃ الدلیل لاسیما اذکان معلنا۔
اور رہی نماز کی بات تو نماز ہوجائے گی اگرچہ گناہ کبیرہ ہے مگر علانیہ نہیں ہے اور نماز واجب الاعادہ اس وقت ہوتی ہے جب بندہ علانیہ فسق کرنے لگے.
واللہ تعالیٰ اعلم
از قلم محمد اشفاق عطاری
0 تبصرے