سوال نمبر 1164
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے اہلسنت کہ مردے کو فریجر بکس میں رکھنا کیسا ہے؟
جیسا کہ اکثر جگہ مردے کو ایک دو دن یا چند گھنٹوں کے کے لیے فریج والے بکس میں رکھتے ہیں۔
دریافت طلب امر یہ ہے کہ میت کو فریجر وغیرہ میں رکھنا کیسا ہے؟ جواب عنایت فرمائیں، بینوا وتوجرو۔
المستفتی ۔ محمد حسان نوری فیضی ۔ دولتپور گرانٹ ضلع گونڈہ یوپی
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم۔
الجواب بعون الملک الوہاب۔
بلاوجہ میت کو سرد خانے( مثلاً فریجر بکس وغیرہ )میں رکھنا ناجائز اور ممنوع ہے، اس سے میت کو شدید اذیت ہوتی ہے، کیونکہ جس چیز سے زندہ کو تکلیف ہوتی ہے اس سے میت کو بھی تکلیف ہوتی ہے اور زندہ کا سرد خانے میں اتنی دیر ٹھہرنا بہت مشکل ہے۔۔
ام المومنین سیدتنا عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "کَسْرُ عَظْمِ الْمَیّتِ کَکَسرِہِ حَیّاً" یعنی مردے کی ہڈی کو توڑنا ایسا ہی ہے جیسا زندہ کی ہڈی توڑنا۔۔
(سنن ابوداؤد کتاب الجنائز،باب فی الحفار یجد العظم )
اور ردالمحتار میں ہے : "لان المیت یتأذی مما یتأذی بہ الحی" یعنی اس لیے کہ مردے کو اس سے ایذا ہوتی ہے جس سے زندہ کو ایذا ہوتی ہے۔ (ردالمحتار، جلد۱،ص۲۲۹، ادارۃ الطباعۃ المصریہ)
(ماخوذ از کتاب میت کے احکام، ص۴۵)
لہٰذا بلا ضروت مردے کو فریجر بکس میں نہ رکھا جائے، بلکہ جتنی جلد ہو دفن کردیں کیونکہ تدفین میں جلدی کی شریعت میں بہت تاکید آئی ہے۔
چنانچہ حدیث پاک میں ہے :حضرت ابو ہریرە رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں: "اَسرِعوا بالجنازۃ فان تک صالحۃ فخیر تقدمونھا وان یک سوی ذالک فشرٌّ تضعونہ عن رقابکم" (متفق علیہ)۔ یعنی جنازہ لے جانے میں جلدی کرو۔ اگر وہ نیک ہے تو بھلائی ہے جسے تم آگے بھیج رہے ہو اور اگر وہ اس کے کچھ اور ہے تو ایک بری چیز ہے جسے تم اپنی گردنوں سے اتار رہے ہو۔
(مشکوۃ شریف، باب المشی بالجنازۃ، ص۱۴۴)
اور حضرت سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا : "اذا مات احدکم فلا تحبسوا و اسرعوا بہ الی قبرہ" یعنی جب تم سے کو مرجائے تو اسے نہ روکو اور جلدی دفن کو لے جاؤ۔ (المعجم الکبیر، ج۱۲،ص۱۴۴)
اور انکے علاوہ بہت سے حدیثیں ہیں جن میں مردے کی تدفین میں تعجیل (جلدی کرنا) کا حکم ہے
نوٹ یاد رہے کہ بلا ضرورت مردے کو سرد خانے میں رکھنا ناجائز و ممنوع ہے۔ البتہ ضرورت کے تحت رکھنے میں حرج نہیں جیسے: پوسٹ مارٹم وغیرہ کرنے کے لیے لے جاتے ہیں اس میں چیر پھاڑ کرکے نکالتے ہیں تو ایسی صورت میں اگر نہ رکھا جائے تو میت کے بدن سے بدبو آنے لگ جائی گی یا اسی طرح کی کوئی اور مجبوری شرعی طور پر ہو تو ایسی صورت میں ضرورت کی مقدار رکھ سکتے ہیں۔
۔ والله تعالیٰ ورسولہ ﷺ اعلم بالصواب۔
کتبہ
محمد چاند رضا اسماعیلی، دلانگی،متعلم دارالعلوم غوث اعظم مسکیڈیہ، ہزاریباغ،
۳/ربیع الاول شریف ۱۴۴۲ ہجری۔
۲۱/ اکتوبر ۲۰۲۰ عیسوی
0 تبصرے