سوال نمبر 1165
السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ کیا گانے کی طرز پر نعت پڑھنا جائز ہے جیسا کہ فی زمانہ شعراء کے کلام سنے جا سکتے ہیں کہ انکے پڑھتے ہی لوگوں کاذھن فورا گانے کی طرف جاتا ہے
المستفتی اسلام الدین لکھنو
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب
گانے کی طرز پر نعت پڑھنا جائز نہیں ۔جیسا کہ فتاویٰ غوثیہ میں ہے کہ نعت پاک کو گانوں کی طرز میں پڑھنا اور سننا دونوں ناجائز ہے کیونکہ جب وہ گانے کی طرز پر نعت پڑھے گا جو کہ ذکر رسول ہے تو لامحالہ اس کا ذہن گانے کی طرف جائے گا۔تو یقیناً یہ غلط فعل ہے۔بلکہ یہ نعت کی توہین ہے فساق کا طریقہ ہے۔ ج ۱ ص ۱۶۵
اور اعلٰی حضرت امام احمد رضا خان محدث بریلوی رحمۃ اللہ علیہ اسی طرح کے ایک سوال کے جواب میں تحریر فرماتے ہیں کہ قوالی کی طرح پڑھنے سے اگر یہ مراد کہ ڈھول ستار کے ساتھ جب تو حرام اور سخت حرام ہے۔ اور اگر صرف خوش الحانی مراد ہے تو کوئی امر مورث فتنہ نہ ہو تو جائز بلکہ محمود ہے اور اگر بے مزامیر گانے کے طور پر راگنی کی رعایت سے ہو تو ناپسند ہے کہ یہ امر ذکر شریف کے مناسب نہیں۔ فتاوی رضویہ ج ۲۱ ص ۶۶۴ دعوت اسلامی۔
اور نعت خوانی کے متعلق سوال و جواب میں ہے کہ نعت کو ایسے مشہور و مَعروف گانے کی طرز پر پڑھنا کہ نعت سُنتے ہی فوراً ذہن اس گانے کی طرف چلا جائے اس سے بچنا چاہیے اور اگر کبھی اِتفاقاً طرز میں کچھ مُمَاثَلَت ہو بھی جائے تو نعت خواں کو چاہیے کہ تھوڑی بہت تبدیلی کر لے ۔ فی زمانہ یہ اِمتیاز کرنا بہت مشکل ہے کہ نعت گانے کی طرز پر پڑھی جا رہی ہے یا گانا نعت کی طرز پر گایا جا رہا ہے ، اَلبتہ پہلے والی طرزوں میں پڑھی جانے والی نعتوں میں جو رِقَّت اور سوز و گداز ہوا کرتا تھا وہ اب نئے اَنداز پر پڑھی جانے والی نعتوں میں نہیں ہے ۔
بہرحال موجودہ دور میں سب نعتیں گانوں کی طرز پر پڑھی جاتی ہوں یہ ضَروری نہیں کیونکہ یہ بھی تو ممکن ہے کہ گلوکار نعتوں کی طرز پر گانے گاتے ہوں لہٰذا موجودہ دور میں پڑھی جانے والی سب نعتوں کو گانوں کی طرز پر کہنا اور نعتیں سننے سے بچنا یا بچنے کے لیے کہنا خود کو نعت خوانی کی بَرکتوں سے محروم کرنے کے ساتھ ساتھ دوسروں کو نعت خوانی سے متنفر بھی کر سکتا ہے ۔ نعتوں کے گانوں کی طرز پر ہونے کے وَساوِس بھی انہیں کو آئیں گے جو گانے سُننے کے شوقین ہوں گے ، جو سِرے سے گانے ہی نہیں سُنتے ان کے لیے ہر طرز نعت ہی کی طرز ہو گی ، لہٰذا اِن وَساوِس کی بِنا پر نعتیں سننا چھوڑنے کے بجائے گانے چھوڑنے میں عافیت ہے ۔ نعت شریف پڑھنے اور سُننے والا سرکار صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کی تعریف و توصیف ہی کی نیت سے اسے پڑھتا اور سُنتا ہے ، نہ اس لیے کہ وہ کسی گانے کی طرز پر ہے ۔ حوالہ نعت خوانی کے متعلق سوال و جواب صفحہ نمبر ۱۰ ناشر مکتبہ المدینہ کراچی دعوت اسلامی۔
واللہ اعلم باالصواب
از قلم
فقیر محمد اشفاق عطاری
۲۶ صفر المظفر ۱۴۴۲ ہجری ۱۵ اکتوبر ۲۰۲۰ عیسوی بروز جمعرات
0 تبصرے