آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

جماعت چھوڑنے کے شرعی عذر کیا ہیں؟

 سوال نمبر 1162


السلام علیکم ورحمۃاللہ 

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ جماعت چھوڑنے کے شرعی عذر کیا ہیں اور بلاعذر شرعی جماعت ترک کرنے والے پر کیا حکم ہے تفصیل سے جواب عنایت فرمائیں 

المستفتی محمد ازھر نورانی رضانگر دولت پور




 

وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ 

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔ 

الجواب بعون الملک الوہاب۔ 


حضور صدر الشریعہ بدر الطریقہ مفتی امجد علی اعظمی درمختار، ردالمحتار اور غنیہ کے حوالے سے فرماتے ہیں:

       عاقل، بالغ، حر، قادر پر جماعت واجب ہے، بلاعذر ایک بار بھی چھوڑنے والا گنہگار اور مستحق سزا اور کئی بار ترک کرے، تو فاسق مردودالشہادۃ اور اس کو سخت سزا دی جائے گی، اگر پڑوسیوں نے سکوت کیا تو وہ بھی گنہگار ہوئے۔ 

(بہارشریعت، جلد اول، حصہ۳، صفحہ۵۸۲)

 

اور ترک جماعت کے عذر تحریر فرماتے ہیں:

  (۱) مریض جسے مسجد تک

 جانے سے مشقت ہو۔

 


(۲) اپاہچ، 


(۳) جس کا پاؤں کٹ گیا ہو۔

 

(۴) جس پر فالج گرا ہو، 


(۵) اتنا بوڑھا کے مسجد تک جانے سے عاجز ہو۔


(۶) اندھا اگرچہ اندھے کے لیے کوئی ایسا ہو جو ہاتھ پکڑ کرمسجد تک پہنچا دے. 


(۷) سخت بارش اور 


(۸) شدید کیچڑ کا حائل ہونا۔ 


۔ (۹) سخت سردی۔

 

(۱۰) سخت تاریکی۔ 


(۱۱) آندھی۔

 

(۱۲) مال یا کھانے  کے تلف ہونے کا اندیشہ،. 


(۱۳) قرض خواہ کا خوف اور یہ تنگ دست ہے ۔ 


(۱۴) ظالم کا خوف،

 

(۱۵) پاخانہ،

 

(۱۶) پیشاب، 


(۱۷) یا ریاح کی سخت حاجت ہے۔

(۱۹) کھانا حاضر ہے اور نفس کو اس کی خواہش ہو، 


(۲۰) قافلہ چلے جانے کا اندیشہ۔


۔(۲۱) مریض کی تیمار داری کہ جماعت میں جانے سے اس کو تکلیف ہوگی اور گھبرائے گا۔ 


یہ سب ترک جماعت کے لیے عذر ہیں۔ 

(بہارشریعت، مطبوعہ دعوت اسلامی، جلد۱، حصہ ۳، ص۵۸۴)

۔ 

والله تعالیٰ ورسولہ ﷺ اعلم بالصواب۔ 

         کتبہ۔ 

محمد چاند رضا دلانگی متعلم دارالعلوم غوث اعظم مسکیڈیہ۔




ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney