سوال نمبر 1692
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام کہ جاہل کسے کہتے ہیں؟ جاہل کو جاہل کہہ سکتے ہیں یا نہیں؟
المستفتی: نوشاد عالم اسلامپور بنارس
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
بسم الله الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب:
جاہل کا لغوی معنیٰ ہے ان پڑھ، وحشی ، غیر مہذب ، نا واقف، نا آشنا، انجان
(فیروز اللغات اردو جدید صفحہ ۲٤۵ فیروز سنن لاہور)
جاہل کو جاہل کہا جاسکتا ہے مگر کسی کو جاہل کہہ کر مخاطب کرنا نامناسب ہے جیسے اندھے کو اندھا لنگڑے کو لنگڑا کہہ کر مخاطب نہیں کرنا چاہیے، اور دل آزاری مقصود ہو تو یہ ناجائز بھی کیوں کہ حدیث شریف میں ہے
من اذیٰ مسلما فقد اذانی و من اذاني فقد اذی الله.
جس نے کسی مسلمان کو تکلیف دی گویا کہ اس نے مجھے تکلیف دی اور جس نے مجھے تکلیف دی گویا کہ اس نے اللہ کو تکلیف دی۔
(بحوالہ کنز العمال)
خلاصہ کلام یہ کہ جاہل کو جاہل کہنے میں شرعاً کوئی حرج نہیں کہ وہ جاہل ہے مگر جاہل کہہ کر نہیں مخاطب کرنا چاہیے ،
ھذا ماظھرلی وھو سبحانہ وتعالیٰ واحکم واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
کتبہ: فقیر محمد معصوم رضا نوریؔ عفی عنہ
۱٦ ذی الحجہ ۲٤٤١ ھجری
0 تبصرے