سوال نمبر 1059
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
علمائے کرام و مفتیان عظام کے بارگاہ میں سوال عرض ہے کہ عورتیں جماعت قائم کر سکتی ہیں یا نہیں عورت نماز جماعت سے پڑھ سکتی ہیں یا نہیں اور مرد کے پیچھے؟ جواب عنایت فرمائیں
سائل محمد گلبہار عالم رضوی گوالپوکھراتر دیناجپور بنگال
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوھاب
عورتوں کی جماعت مکروہ تحریمی ہے اگر کریگی تو گنہگار ہوگی اب چاہئے وہ نماز پنجگانہ ہو یا نماز تراویح جیساکہ درمختار میں ہے یکرہ تحریما جماعۃ النساء ولو فی التراویح (درمختارمع شامی جلداول صفحہ 380)
اور علامہ کاسانی علیہ الرحمہ رقمطراز ہیں جماعتھن مکروھۃ عندنا (بدائع الصنائع جلداول صفحہ 381 , فتاوی علیمہ جلداول صفحہ 218)
معلوم ہوا کہ عورتوں کی جماعت مطلقاً مکروہ تحریمی ہے اگر کریگی تو گنہگار ہوگی اور نماز واجب الاعادہ
اب رہا یہ سوال کہ مرد کے پیچھے پڑھ سکتی ہیں کہ نہیں تو اس کے متعلق امام اہلسنت فاضل بریلوی ربہ القوی فرماتے ہیں
کہ اگر یہ جماعت مسجد میں ہو تو مطلقاً مکروہ ہے کہ عورت کی حاضری مسجد میں منع ہے اور اگر مکان میں ہو اور مرد کو حاضری مسجد سے کوئی عذر صحیح شرعی نہیں تو مطلقاً مکروہ ہے کہ مرد پر حاضری مسجد واجب ہے اور اگر اسے عذر ہے اور جماعت میں جتنی عورتیں ہیں اسکی محرم یا زوجہ یا غیر مشتہاۃ لڑکیوں کے سوا نہیں تو مطلقاً بلا کراہت جائز ہے اور اگر نا محرم مشتہاۃ ہیں تو مکروہ (فتاوی رضویہ شریف قدیم جلدسوم صفحہ 381)
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
محمد افسر رضا سعدی عفی عنہ
1 تبصرے
Abdul Razzaq
جواب دیںحذف کریں