آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

تیجہ وغیرہ کے موقع پر اعلانیہ چندہ کرنا کیسا ہے؟

 سوال نمبر 1747


السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،

کیا فرماتے ہیں علماے دین مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل میں کہ کسی عالم یا کسی عام آدمی کےتیجہ ،دسواں ،بیسواں ، چالیسواں اور برسی کرنے کے لیے اعلانیہ طور پر چندہ کرنا عند الشرع کیسا ہے ؟

المستفتی: محمد رضاخان علیمی، ببھنان



وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

الجواب بعون الملک والوہاب:

 تمام مومن مومنات خواہ وہ عالم ہو یا عوام سب کے تیجہ دسواں بیسواں چالیسواں اور برسی کے لیے چندہ کر کے ایصال ثواب کرنے میں کوئی حرج نہیں جس طرح انفرادی طور پر ایصال ثواب کرنے میں کوئی حرج نہیں۔


حضور بحر العلوم حضرت علامہ مفتی عبد المنان علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں کہ: جس طرح سے انفرادی طور پر ایصال ثواب جائز ہے اجتماعی طور پر بھی جائز ہے تو اگر پوری بستی کے لوگ مل کر ایک کھانا پکا کر آبادی بھر کے مردوں کو ایصال ثواب کریں تو کوئی حرج نہیں

(فتاویٰ بحر العلوم جلد دوم صفحہ ٧٧)


اور سیدی سرکار اعلی حضرت امام احمد رضا خان محدث بریلوی علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں کہ: اموات کو ایصال ثواب قطعاً مستحب ۔


رسول اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے فرماتے ہیں:

"من استطاع منكم ان ينفع اخاه فلينفعه"

جو اپنے بھائی کو نفع پہنچا سکے تو چاہیۓ کہ اسے نفع پہنچائے

(فتاویٰ رضویہ جلد نہم صفحہ ٦٠٤)


البتہ اس کار خیر کے لیے مسلمانوں کا چندہ لیا جائے

واللہ تعالی ورسولہ اعلم بالصواب


کتبہ: محمد عمران قادری تنویری غفرلہ




ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney