سوال نمبر 1813
السلام علیکم ورحمةاللہ وبرکاتہ ۔۔۔
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام ومفتیان عظام مسئلہ ذیل میں کہ زید جو امام ہے بکر جو مقتدی ہے بکر کا کہنا ہے نماز کی پہلی رکعت میں سورہ قریش اور دوسری میں سورہ کوثر کی تلاوت کرنا منع ہے۔۔۔ کیا بکر کی بات درست ہے ۔۔اور کیوں پڑھنا منع ہے حدیث کی روشنی میں تفصیلی جواب عنایت فرماکر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں؟
المستفتی۔ مولانا فیروزعالم اشرفی ۔۔
(خادم) دارالمطالعہ چھوٹی مسجد ادلاباری جلپایئ گوری بنگال
وَعَلَيْكُم السَّلَام وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
الجواب بعون اللہ و رسولہ
بکر کی بات درست ہے
کیونکہ پہلی رکعت میں کوئی سورت پڑھی اور دوسری رکعت درمیان والی ایک چھوٹی سورت چھوڑ کر دوسری پڑھی تو ایسا کرنا مکروہ ہے
مثلاً پہلی رکعت میں تبت یدا ۔۔۔ پڑھی اور دوسری میں قل اعوذبرب الفلق ۔۔ پڑھی تو یہ مکروہ ہے اس صورت میں نماز تو ہوجائے گی مگر کراہت کے ساتھ
حضور صدر الشریعہ رحمۃ اللہ تعالی علیہ تحریر فرماتے ہیں۔۔۔۔
پہلی رکعت میں کوئی سورت پڑھی اور دوسری میں ایک چھوٹی سورت درمیان سے چھوڑ کر پڑھیں تو مکروہ ہے اور اگر وہ درمیان کی صورت بڑی ہے کہ اس کو پڑھے تو دوسری کی قرأت پہلی سے طویل ہو جائے گی تو حرج نہیں جیسے ، والتین ، کے بعد اناانزلنا پڑھنے میں حرج نہیں اور اذاجآء ، کے بعد قل ھواللہ پڑھنا نہیں چاہیۓ
بہارشریعت ، حصہ ٣ ، ص ٥٤٩
(مکتبہ مدینہ دھلی)
تنبیہ ۔۔۔ ہر مسلمان کو چاہیۓ احکام شرع پر ، کیوں ، وہ کیوں ، یہ کیوں ، سے بچنا چاہیۓ فقہ ہماری جان ہے اس میں جیسا وارد ہے ویسا عمل کریں
قرآن میں ہے ۔۔۔۔۔
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اَطِیْعُوا اللّٰهَ وَ اَطِیْعُوا الرَّسُوْلَ وَ اُولِی الْاَمْرِ مِنْكُمْۚ
اے! ایمان والوں اللہ کی اطاعت کرو اور اسکے رسول کی اطاعت کرو اور تم جو امر والے یعنی (علماء فقہاء وغیرہ ) کی بھی اطاعت کرو
بس ہمارے لیۓ اتنا کافی ہے قیل و قال کی ضرورت نہیں
واللہ و رسولہ اعلم
عبیداللہ حنفی بریلوی
0 تبصرے