آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

جو امام چین دار گھڑی پہننے کا عادی ہو اور نماز کے وقت نکال لیتا ہو اس کے پیچھے نماز پڑھنا کیسا ہے ؟

 سوال نمبر 1815

السلام علیکم و رحمتہ اللہ و برکاتہ 

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے میں کہ اگر کوئ شخص ہمہ وقت چین والی گھڑی پہنے رہے صرف نماز کے وقت اتاردے تو کیا حکم ہے نماز ہوگی یا نہیں؟

المستفتی :- ابراہیم رضا اترولہ


وعلیکم السلام و رحمتہ اللہ و برکاتہ 

بسم اللہ الرحمن الرحیم

 الجواب بعون الملک الوھاب

چین دار گھڑی پہن کر نماز پڑھنا مکروہ تحریمی واجب الاعادہ ہے اور جو پہننے کا عادی ہو اور صرف نماز کے وقت نکال لیتا ہو جب بھی ایسے امام کے پیچھے نماز پڑھنا مکروہ تحریمی واجب الاعادہ ہے! 

سیدی سرکار اعلی حضرت امام احمد رضا خان بریلوی علیہ الرحمتہ تحریر فرماتے ہیں کہ گھڑی کی زنجیر سونے چاندی کی مرد کو حرام اور دھاتوں کی ممنوع ہے، 

 (احکام شریعت، ح: ٢ ، ص:١٨١، نظامیہ کتاب گھر لاہور )


حضور صدرالشریعہ علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں! اگر گھڑی چمڑے کے تسمیہ یا فیتہ سے بندھی ہو تو باندھ کر نماز پڑھنے میں کوئی حرج نہیں، اور اگر کسی دھات سونے چاندی پیتل وغیرہ سے بندھی ہے تو نماز مکروہ(تحریمی) ہوگی اسے اتار کر نماز پڑھنی چاہئے !

(فتاوی امجدیہ جلد اول صفحہ ١٣٧)

اور تفصیل کے لئے مذکورہ صفحہ کا مطالعہ کریں


اور حضور فقیه اسلام قاضی القضاة فی الھند  تاج الشریعہ علامہ اختر رضا خاں قادری رضوی بریلوی  رحمتہ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں کہ 

چین کہ آج کل اسٹیل، تانبہ پیتل کی مروج ہے، مرد و عورت دونوں کو مکروہ تحریمی ہے، اور اسے باندھ کر نماز پڑھنا مکروہ تحریمی واجب الاعادہ ہوتی ہے۔ بلکہ جو اس کو پہننے کا عادی ہو، اس کی نماز مطلق واجب الاعادہ ہے، اگرچہ اتار کر پڑھے، 

ہندیہ و جوہرہ میں ہے۔

" وفی الخجند التختم بالحدید والصفر والنحاس والرصاص مکروہ للرجل والنساء "

( الجوہرة النیرة، ج ٢ ، ص: ٦١٦)


(بحوالہ فتاوی تاج الشریعہ جلد سوم صفحہ ٢٢٤)


واللہ تعالی اعلم بالصواب 

        کتبہ

 محمد مدثر جاوید رضوی

 مقام۔ دھانگڑھا، بہادر گنج

 ضلع۔ کشن گنج، بہار 


١٥/ صفر المظفر ١٤٤٣ ہجری

٢٣/ ستمبر ٢٠٢١ عیسوی

دن:- جمعرات




ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney