آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

کیا بڑے بھائی کی کمائی میں چھوٹے بھائیوں کا حصہ ہے؟ ‏


      سوال نمبر 1823

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ ایک باپ کی چھ اولاد ہیں بڑے لڑکے کو والد صاحب نے پڑھایا عالم بنایا اس نے ممبئی میں امامت کیا پھر ساؤتھ افریقہ چلاگیا اسنے زمین سمیت ایک مکان خریدا اور اسے اپنی بیوی کے نام رجسٹری کرایا والد صاحب کے انتقال کے بعد جب جائیداد میں حصہ لگنے لگا تو باقی پانچ چھوٹےبھائیوں نے اس مکان میں حصے کا مطالبہ کیا سوال یہ ہیکہ اس مکان میں ان پانچ بھائیوں کا حصہ ہے یا نہیں قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب عطا فرمائیں؟ 

المستفتی عبد الکلام گونڈی



وعلیکم السلام و رحمتہ اللہ و برکاتہ 

الجواب اللھم ھـــــــدایــــةالحــــق والصواب 

بڑے بھائی کے زمین و مکان میں چھوٹے بھائیوں کا عند الشرع کوئی حصہ نہیں ہے اگر وہ اپنے بھائیوں کو محبتا دے دے تو اسے لینا چاہئیے اور زندگی بھر اسکا احسان مند رہنا چاہئے اور اس سے زمین و مکان کا مطالبہ نہیں کرنا چاہیے 

جیسا کہ فتاویٰ رضویہ شریف ج/ہفتم/ص/٣٢٤ میں ہیکہ

اپنے ذاتی مال سے کوئی تجارت کی یا کسب پدری سے الگ کوئی کسب خاص مستقل اپنا کیا جیسے صورت مستفسرہ میں نوکری کا روپیہ یہ اموال خاص بیٹے کے ٹھہریں گے خیر یہ وعقود میں ہے سئل فی ابن کبیر ذي زوجة وعيال له كسب مستقل حصل بسبه اموالا ھل ھی لوالدہ أجاب للابن حیث له کسب مستقل 

وراثت والد کے ترکہ میں جاری ہوتی ہے بھائی کے کسب میں نہیں 

کتبــــــــــــــــــــــہ

محمد انوار رضا فیضی

خطیب و امام نور محمدی مسجد ریتی بندر پسٹم ساگر روڈ نمبر 6 چمبور ممبئی




ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney