سوال نمبر 1857
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ۔
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے میں کہ زمین ہے 16 بیگھا ایک بھائی دو بہن شریعت کے حساب سے تقسیم کیسے کریں قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب دیں۔
المستفتی :محمد حسین رضا قادری دمکا جھارکھند
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ۔
باسمہ تعالیٰ وتقدس الجواب:
صورتِ مسئولہ میں برتقدیر صدق سائل وانحصار ورثاء در مذکورین بعد اُمورِ متقدمہ علی الارث بحسبِ شرائطِ فرائض مذکورہ سولہ بیگھا زمین چار حصوں پر تقسیم ہوگی، جس میں سے بھائی کو دو حصے یعنی آٹھ بیگھا زمین ملے گی، اور بقیہ دو حصوں میں سے ہر ایک بہن کو ایک ایک حصہ یعنی چار چار بیگھا زمین ملے گی، کیونکہ بیٹے کا حصہ بیٹی کی بنسبت دُگنا ہوتا ہے۔چنانچہ قرآن کریم میں ہے:
یُوْصِیْكُمُ اللّٰهُ فِیْۤ اَوْلَادِكُمْ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْاُنْثَیَیْنِ۔(النساء:١١/٤)
ترجمہ کنز الایمان:اللہ تمہیں حکم دیتا ہے تمہاری اولاد کے بارے میں بیٹے کا حصہ دو بیٹیوں برابر۔
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
کتبہ:محمد اُسامہ قادری
ہفتہ،٢٣،ربیع الاول١٤٤٣ھ۔٣٠،اکتوبر٢٠٢١م
0 تبصرے