آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

جوتا پہن کر نماز جنازہ پڑھنا کیسا ہے

سوال نمبر 164

السلام علیکم 
مفتیان کرام سے دریافت ہے کہ جوتا پہن کر نماز جنازہ پڑھنا کیسا ہے ؟ حکم واضح فرمائیں ۔ 

المستفتی : محمد فرمان

جواب : نماز جنازہ ایسی جگہ پر جہاں گندگی ہو یا گندگی کا احتمال ہو نہ پڑھیں اور اگر پڑھیں تو ننگے پیر یا جوتے  چپل کے ساتھ نہ پڑھیں اگر نجاست پر کھڑے ہوکر جوتے چپل پہن کر نماز پڑھی تو نماز نہیں ہوگی جیسا کہ فتاوی شامی میں ہے کہ " قد توضع فى بعض المواضع خارج المسجد فى الشارع فيصلى عليها و يلزم منه فسادها من كثير من المصلين لعموم النجاسة و عدم خلعهم نعالهما المتنجسه " اھ یعنی بعض مقامات میں جنازہ مسجد کے باہر روڈ پر رکھ کر نماز ادا کی جاتی ہے اس سے بہت سے نمازیوں کی نماز میں فساد لازم آتا ہے کیونکہ وہ جگہ عام طور پر ناپاک ہوتی ہے اور لوگ اپنے نجاست آلود جوتے اتارتے نہیں ہیں " اھ ( رد المحتار ، صلوۃ الجنازة ج 3 ص 129 ) اور فتاوی عالمگیری میں ہے کہ " لو قام على النجاسة و فى رجليه نعلان او جوربان لم تجز صلاته كذا فى محيط السرخى "اھ یعنی اور اگر نجاست پر کھڑا ہو اور اس کے دونوں پیروں میں جوتے یا پائتابے ہوں تو اس کی نماز جائز نہیں ایسا ہی محیط سرخی میں ہے " اھ ( فتاوی عالمگیری ج 1 ص 62 : الفصل الثانی فی الطھارة ) البتہ جوتے چپل اتار کر اس پر پاوں رکھ کر نماز پڑھیں تو نماز ہوجائے گی جیساکہ محیط برھانی میں ہے کہ " لو قام على النجاسة فى الصلاة و فى رجليه نعلان او جوربان لا تجوز صلاته ولو فرش نعليه او جوربيه و قام عليهما جازت صلاته " اھ یعنی اگر کھرا ہوجائے نجاست پر نماز میں اور اس کے دونوں پیروں میں جوتے یا پائتابے ہوں تو اس کی نماز جائز نہیں اور اگر اپنے جوتے اور پائتابے بچھا لئے اور ان پر کھڑا ہوگیا تو نماز جائز ہے " اھ ( محیط برہانی ج 1 ص 65 : بیان احکام المحدث ) اور فتاوی عالمگیری میں ہے کہ " ولو خلع نعليه وقام عليهما جاز سواء كان ما يلى الارض منه نجسا او طاهر اذا كان مايلى القدم طاهرا " اھ یعنی اور اگر اپنے جوتے اتار لئے اور ان پر کھڑا ہوگیا تو جائز ہے خواہ وہ حصہ جو زمین کی طرف ہے پاک ہو یا ناپاک جب کہ قدم کی طرف والا حصہ پاک ہو " اھ ( فتاوی عالمگیری ج 1 ص 62 : الفصل الثانی فی الطھارة ) اور امام اہل سنت سیدی اعلیحضرت امام احمد رضا خان قدس سرہ تحریر فرماتے ہیں کہ " اگر وہ جگہ پیشاب وغیرہ سے ناپاک تھی یا جن کے جوتوں کے تلے ناپاک تھے اور اس حالت میں جوتا پہنے ہوئے نماز پڑھی ان کی نماز نہ ہوئی احتیاط یہی ہے کہ جوتا اتار کر اس پر پاوں رکھ کر نماز پڑھی جائے کہ زمیں یا تلا اگر ناپاک ہو تو نماز میں خلل نہ آئے " اھ ( فتاوی رضویہ ج 9 ص 188 ) 

واللہ اعلم بالصواب 

کتبہ
کریم اللہ رضوی 



ایک تبصرہ شائع کریں

1 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney