سوال نمبر 165
السلام علیکم ورحمۃ اللہ تعالیٰ وبرکاتہ
کیافرماتےہیں علمائے دین وشرع متین مندرجہ ذیل مسئلہ کے بارےمیں کہ ہندہ خانہ کعبہ کا طواف کررہی تھی پہلے چکر میں صحیح تھی جب دوسرا چکر شروع کی تواسکو حیض کا خون آنا شروع ہوگیا توکیاایسی حالت میں طواف کرناجائز ہے یا نہیں اگر جائزہے تو کس طریقے سے اگرجائز نہیں تو کیا کرے گی
مع حوالہ مع تفصیل جواب عنایت فرمائیں عین نوازش ہوگی
سائل:-
محمد ناصررضاسراجی دیناجپوری
ِجواب طواف کے دوران اگر عورت حائضہ ہو جائے تو وہیں سے طواف چھوڑ دے۔ اگر عمرہ یا حج کا طواف تھا تو پاک ہونے کے بعد مکمل کرے اور اگر نفلی طواف شروع کر دیا تھا تو بھی بعد میں اسے ادا کرے کیونکہ اگر کوئی نفلی کام شروع کرنے کے بعد چھوڑ دیا جائے تو اسے مکمل کرنا ضروری ہوتا ہے
عورت کو احرام باندھنے کے بعد اگر حیض آ جائے تو اس سے احرام باطل نہیں ہوتا اگرچہ وہ عورت کپڑے تبدیل بھی کر لے کیونکہ عورت کا احرام حج وعمرہ کی نیت کرنا اور تلبیہ کہنا ہے۔ جب عورت حج یا عمرہ کی نیت کر لے اور تلبیہ پڑھ کر احرام باندھ لے تو وہ مُحرِمہ بن جاتی ہے۔ البتہ ایسی عورت کے لیے حکم یہ ہے کہ ذکر واذکار اور دعائیں وغیرہ تو کرتی رہے گی لیکن طواف کے لیےمسجد حرام میں داخل نہیں ہو گی بلکہ پاک ہونےکے بعد ہی طواف کرے گی۔ حدیث مبارک میں حائضہ کے لیے یہ حکم ہے
وتقضي المناسك كلها غير أن تطوف بالبيت حتى تطهر
(جامع الترمذی: حدیث نمبر945)
ترجمہ: حائضہ عورت بیت اللہ کا طواف کرنے کے علاوہ تمام مناسک ادا کرے گی۔
اس دوران اگر عورت نے یہ سمجھا کہ میرا احرام باطل ہو چکا ہے اور اس نے احرام کی حالت میں جو کام ممنوع ہیں۔ ان کو کر لیا تو اس پر صدقہ یا دم آ جائے گا۔ مثلاً ایک دن پورا یا ایک رات پوری چہرہ کو ڈھانپے رکھا تو دم واجب ہو گا اور اگر اس سے کم لیکن ایک گھنٹہ سے زیادہ چہرہ ڈھانپے رکھا تو (نصف صاع گندم کا )صدقہ کرنا واجب ہو گا البتہ احرام پھر بھی باطل نہ ہو گا۔
واللہ اعلم بالصواب
کتبہ
سید عرفان رضوی
0 تبصرے