مسجد سے قرض لینا کیسا ہے

سوال نمبر 157

 السلام علیکم ورحمۃ اللہ تعالیٰ وبرکاتہ
 سوال کیا فرماتے ہیں علامہ دین مفتان شرح متین مسئلہ ذیل میں کہ ایک شخص کی طبیعت بہت خراب ہے روپیہ کہیں سے ملنے کی امید نہیں ہےاور علاج نہ کرانے کی صورت میں جان کا خطرہ ہے کیا ایسی صورت میں مسجد میں کچھ سونا رکھ کر قرض لے سکتے ہیں؟
سائل حافظ غلام احمد رضا مہدیہ موڑ اترولہ بلرام پور
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

 بسم اللہ الرحمن الرحیم

 الجواب بعون الملک الوہاب ھوالھادی الی الصواب : مسجد کا روپیہ جو چندہ کرکے جمع کیا گیا ہے اس کو اپنے صرف میں لانا جائز نہیں جیسا کہ علامہ صدرالشریعہ علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں مسجد کے ليے چندہ کیا اور اس میں سے کچھ رقم اپنے صرف میں لایا اگرچہ یہی خیال ہے کہ اس کامعاوضہ اپنے پاس سے دے دے گاجب بھی خرچ کرنا نا جائز ہے۔ (بہار شریعت ح۱۰/.مسجد کا بیان)
ہاں اگر کسی کی طبیعت زیادہ خراب ہو جیسا کہ سوال سے ظاہر ہے تو ایسی صورت میں قرض دی جاسکتی ہے جبکہ اس وقت مسجد میں آمدنی ہو اور اسکی حاجت اس وقت نہ ہو جیساکہ علامہ صدرالشریعہ علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں مسلمانوں پر کوئی حادثہ آپڑا جس ميں روپیہ خرچ کرنے کی ضرورت ہے اور اس وقت روپیہ کی کوئی سبیل نہيں ہے مگر اوقاف مسجد کی آمدنی جمع ہے او ر مسجد کو اس وقت حاجت بھی نہيں تو بطور قرض مسجد سے رقم لی جاسکتی ہے۔ (بہار شریعت ح۱۰/ مسجد کا بیان) واللہ اعلم بالصواب 

کتبہ
الفقیر تاج محمد حنفی قادی واحدی اترولوی






ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney