سوال نمبر 674
السلام علیکم و رحمۃاللہ و برکاتہ
کیا فرماتے علماۓ کرام اس مسٸلہ میں تقریر کے دوران خطیب صاحب سے کفر صادر ہوا اور علی سبیل العادة توبہ استغفار کر لے تو یہ قبول ہوگی یا نہیں بحوالہ جواب عنایت فرماٸیں کرم نوازش ہوگی ؟ساٸل قمر جامعی
و علیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون ملک الوھاب
صورت مسئولہ میں جس بھی خطیب سے دوران تقریر سہواً کفر صادر ہو جائے تو اس پر کفر کا حکم نہیں لگایا جائے اور جیسا کہ سوال میں مذکورہ ہے کہ خطیب صاحب نے توبہ بھی کر لیا توبہ قبول کرنا تو اللہ کے قبضے قدرت میں ہے اور اللہ تعالٰی اپنے بندوں کی توبہ کو ضرور قبول فرمائے گا
اور حدیث پاک میں گناہوں سے توبہ کرنے والا ایسا ہو جاتا کہ اس نے گناہ ہی نہیں کیا
لہٰذا جس سے سہواً کفر سرزد ہو جائے تو اس پر کفر کا فتویٰ نہیں لگایا جائے گا
جیسا کہ فتاوی عالمگیری باب فی احکام المرتدین میں ہے
الخاطی اذا جری علی لسانہ کلمة الکفر خطا بان کان یرید ان یتکلم بما لیس بکفر فجری علی لسانہ کلمة الکفر خطا لم یکن ذالک کفرا عند الکل کذا فی فتاوی قاضی خان
فتاوی عالمگیری جلد دوم ص ٢٧٦
واللہ تعالٰی اعلم باالصواب
انیس الرحمن حنفی رضوی
بہرائچ شریف یوپی الھند
بہرائچ شریف یوپی الھند
0 تبصرے