سوال نمبر 675
السلام علیکم و رحمت اللہ و برکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ میت کے آگے یا پیچھے صلاة سلام پڑنا کیسا ہے جواب عنایت فرمائیں مہربانی ہوگی
محمد مشتاق عالم نوری
پیلی بھیت شریف
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ تعالیٰ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوھاب
جنازہ کے ساتھ صلاة و سلام پڑھنا جائز ہے اور اس کا ثبوت نص قطعی سے ثابت ہے جیسا کہ ارشاد باری تعالی ہوا
" یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا صَلُّوْا عَلَیْهِ وَ سَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا "
( سورہ الاحزاب آیت ٥٦ )
مذکورہ آیتِ درود کسی خاص وقت کے ساتھ مقید نہیں بلکہ اللہ رب العزت کا فرمان مطلق ہے تو بندٸے مٶمن جب بھی (چاہے اذان سے پہلے ہو یا اذان کے بعد ، تکبیر سے پہلے ، دعا سے پہلے یا دعا کے بعد اٹھتے بیٹھتے سوتے جاگتے ) اپنے آقا حضور صلی اللہ علیہ و سلم کی بارگاہ میں صلوٰة و سلام پڑھتا ہے تو اللہ ﷻ کے حکم کی تعمیل کرتا ہے اور اجر و ثواب کا مستحق ہوتا ہے
لھذا صلوٰة و سلام پڑھنے کیلٸے کوٸی متعین وقت کی قید نہیں تو اب کوٸی جنازہ ( میت ) کے سامنے پڑھیں یا جنازہ کے ساتھ ساتھ پڑھتے جاٸیں جائز بھی ہے و باعث ثواب بھی
اور حضور سیدی سرکار اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان فاضلِ بریلوی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں کہ
جنازہ کے ساتھ نعتیہ کلام پڑھنا جائز ہے
فتاوی رضویہ جلد۔4/صفحہ نمبر 97
اور حضور صدر الشریعہ رحمة اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں کہ جنازہ کے ساتھ دنیا کی فضول باتیں نہ کریں اور نہ ہنسی مذاق کریں بلکہ موت واحوال واہوال قبر کو پیشِ نظر رکھیں۔
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ایک شخص کو جنازہ کے ساتھ ہنستے ہوئے دیکھا فرمایا تو جنازہ میں ہنستا ہے میں تجھ سے کبھی کلام نہ کروں گا۔
بہار شریعت حصہ چہارم صفحہ نمبر 145
لہذا جب جنازہ کے ساتھ چلیں تو کلمہ درود وغیرہ کثرت سے پڑھتے رہیں
ماخوذ از بستر علالت سے قبر تک مؤلف مولانا تاج محمد حنفی قادری واحدی اترولوی
واللہ اعلم بالصواب
کتببہ
محمد الطاف حسین قادری
خادم التدریس دارالعلوم غوث الورٰی ڈانگا لکھیم پور کھیری یوپی الھند
خادم التدریس دارالعلوم غوث الورٰی ڈانگا لکھیم پور کھیری یوپی الھند
0 تبصرے