قصر نماز کی نیت و پڑھنے کا طریقہ

سوال نمبر 775

السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ
 جملہ اہل علم حضرات سے گذارش ہے کہ مسافر سفر میں تنہا قصر نماز کی نیت کیسے کرے اور امام مقیم کی اقتدا میں مسافر کیسے نیت کرے  اور مسافر قصر نماز گھر میں ادا کرے تو نیت کیسے کرے مکمل نیت لکھ کر ارسال فرما دیں کرم نوازی ہوگی؟
سائل محمد تنویر حسین رضوی کٹیہا ری





وعلیکم السلام و رحمۃاللہ و برکاتہ
الجواب بعون الملک الوہاب
نیت دل کے ارادے کانام ہے تو اگر کسی نے دل میں ارادہ کرکے نماز پڑھ لی نماز ہوگئی مثلاً دل میں سوچا، کہ عصر کی نماز قصر  پڑھنی ہے اور اللہ اکبر کہہ کر نہت باندھ لی نماز ہوگئی مگر زبان سے کہہ لینا بہتر ہے اس کا طریقہ یہ ہے مثلاً ظہر کی نماز پڑھنی ہے تو کہے نیت کی میں نے دو رکعت نماز فرض قصر وقت ظہر واسطے اللہ تعالی کے منھ میرا کعبہ شریف کی طرف اللہ کبر چاہے مسجد میں تنہا پڑ ھے یاگھر پر.
مگر یاد رہے قصر سب میں نہیں ہے صرف ظہر عصر اور عشاء کے  فرض نماز میں قصر ہے بقیہ کسی میں نہیں البتہ وقت کی کمی ہو تو سنت ونوافل چھوڑنے کی اجازت ہے. (عامہ کتب فقہ)

      اور اگر مقیم امام کے پیچھے  پڑھ رہا ہے تو مکمل پڑھنی ہوگی جیسے اقامت کی حالت میں پڑ ھتے ہیں.  (عامہ کتب فقہ)

        اور اگر مسافر امام کے اقتداء میں نماز ادا کریں تو اس طرح نیت کریں نیت کی میں نے دو رکعت نماز فرض قصر وقت ظہر واسطے اللہ تعالی کے پیچھے اس امام کے منھ میرا کعبہ شریف کی طرف اللہ کبر
 بقیہ ہر نماز کی طرح پڑھنی صرف فرق اتنا ہے کہ دو رکعت پر سلام پھیر دینی ہے. (عامہ.کتب فقہ)

اور اگر مقیم مسافر امام کے پیچھے پڑھا رہا ہے تو اس طرح نیت کرے جس طرح ہر روز کرتا ہے مگر مسافر امام کو چاہئے کہ وہ لوگوں کو پہلے اپنا مسافر ہونا بتا دے پھر امام دو رکعت پر سلام پھیر کر فورا اطلاع کردے کہ میں مسافر ہوں آپ لوگ اپنا اپنا پڑھ لیں اور مقیم مقتدی کھڑے ہو کر بقیہ دو رکعت نماز پڑھیں مگر قیام میں سورہ فاتحہ پڑھنے کے مقدار خاموش کھڑے رہیں  (نماز کی کتاب)
مصنف علامہ سید شاہ تراب الحق 

چونکہ اکثر لوگوں کو مسئلہ معلوم نہیں ہے اس لئے مسافر امامت نہ کرے یہی بہتر ہے.
واللہ اعلم بالصواب
کتـــبہ
صبغت اللہ فیضی نظامی






ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney