آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

اون لائن پیسے کمانا کیسا ؟

سوال نمبر 728

اسلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ 
کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیان شرع متین مسلئہ ذیل میں 
کہ آج کل جو انٹرنیٹ کے ذریعہ پیسے کمائے جاتے ہیں مثلا hello  app aur hago app اور بھی اسی طرح کے کئ ایسے ایپس ہیں تو کیا اسلام ان ایپس  کے ذریعہ پیسے کمانے کی اجارت دیتا ہے اور کیا ان ایپس کے ذریعہ کمائے ہوئے پیسوں کا استعمال کرنا جائز ہےمع حوالہ جواب عنایت فرمائیں عین نوازش ہوگی

 سائل :-  محمد تسلیم رضا قادری شہڈول ایم پی





وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ
الجواب بعون الملک الوھاب  

سب سے پہلے تو یہ جان لیں کہ اون لائن پیسے کموانے والے ایپس کتنے طرح کے ہوتے ہیں اور کس طرح یہ پیسہ دیتے ہیں

ریوینیو اور ایڈورٹائزنگ بیس ایپس

 یہ اپلیکیشنس پیسہ کس بات کا دیتے ہیں ؟
ھیو ایپ یا دیگر کوئی پیسہ کمانے والے ایپس دو طریقوں سے پیسے کماتے ہیں


اول :- ریوینیو پر کام کرتے ہیں یعنی ان کے ایپس کو جتنے لوگ استعمال کریں گے اتنی ہی ٹرافک ان کو ملے گی اور اسی قدر ان کی ریوینیو بڑھی گی جس سے کمپنی کو منافع ہوگا اور اسی منافع سے کچھ رقم ان کے اپلیکیشن کو شیئر کرنے والوں کو دیتے ہیں  


دوم  :- ایڈورٹائژمینٹ   یعنی وہ اپنے اپلیکیشن میں کچھ کمپنیوں کے ایڈس لگا دیتے ہیں جن کے دیکھنے پر وہ کمپنیاں بذریعے ایڈورٹائژنگ پلیٹ فارم کے پیسے دیتے ہیں اور ان سے کچھ استعمال کرنے والوں کو دیئے جاتے ہیں



اب اول صورت میں اس وقت آمدنی حلال ہوگی جب وہ ایپس کسی بری چیز کو نہ دکھاتے ہوں جیسے لڑکیوں کے ویڈیوز وغیرہ تو پھر ایسے ایپس سے پیسے کمانا جائز ہے اور اگر لوگوں کو اپنی طرف مائل کرنے کے لیئے لڑکیوں کی تصویریں ویڈیوز دکھاتے ہوں تب تو کسی صورت اس سے آمدنی کرنا جائز نہیں

دوم صورت میں ایڈورٹائژمینٹ اگر ٹیکٹ کی صورت میں ہو اور فحاشی سے خالی ہو تو جائز ہے ورنہ اگر کسی جاندار کی تصویریں یا ویڈیوز دکھائے جاتے ہوں تو جائز نہیں


جیسا ارشاد ربانی ہے قُل لِّلْمُؤْمِنِينَ يَغُضُّوا مِنْ أَبْصَارِهِمْ وَيَحْفَظُوا فُرُوجَهُمْ ۚ ذَٰلِكَ أَزْكَىٰ لَهُمْ   (سورہ نور آیت  30)

ترجمہ اے نبی مسلمان مردوں سے فرما دیجئے کہ وہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنے شرمگاہ کی حفاظت کریں یہی ان کے لیئے بہتر ہے اس آیۃ کریمہ سے صاف ظاہر ہے کہ نا محرم کو دیکھا سخت سخت حرام ہے اسی طرح سے رد المحتار معد الدر  میں ہے و اما فعل التصویر فہو غیر جائز مطلقا  ترجمہ  تصویر بنانے یا بیچنے یا شائع کرنے کا کام مطلقا نا جائز ہے
اسی طرح سے مسلم شریف کی حدیث میں ہے ان من اشد اہل النار یوم القیامۃ عذاب المصورون یعنی قیامت کے روز سب سے سخت عذاب تصویر ساز کو ہوگا ان سب سے واضح ہو گیا کہ ایسے ایپس جو نا محرموں کو یا تصویروں کو دکھاتے ہوں ان کا دیکھنا اور بنانا اور شائع کرنا سب نا جائز ہے۔

ریفر بیس ایپ 


یہ اپلیکیشنس ایک دوسرے کو ریفر کرنے پر پیسہ دیتے ہیں اب ریفر کیا گیا اپلیکیشن کئی طرح کے ہو سکتے ہیں مثلا اون لائن والٹس ، پیمینٹس ایپ ، شوپنگ ایپس ، یا انڈسٹریل ایپس یہ اپلکیشن صرف ایک دوسرے کو اپلیکشن ریفر کرنے کا پیسہ دیتے ہیں جس سے ان کا پرچار ہوتا ہے اور زیادہ سے زیادہ صارف آتے ہیں اس طرح کی اپلیکیشن سے پیسے کمانا جائز ہوگا۔

نیٹورک مارکیٹنگ ایپس 

یہ اپلیکیشن ایک دوسرے کو مارکیٹنگ ٹیم میں جوڑنے کا پیسہ دیتے ہیں اور ان کے کوئی پروڈکس یا سروس کو خریدا جاتا ہے جس سے ان کو منافع ہوتا ہے اور اس منافع کا کچھ پرسنٹ منافع کروانے والے یعنی نیٹورکر کو ملتے ہیں اب اگر وہ صرف پروڈکس بیس یا سروس بیس ہے تو اس کی آمدنی حلال ہوگی اور اگر وہ پروڈکس بیس یا سروس بیس نہیں بلکہ کرپٹو کرنسی میں ٹریڈنگ کر کے پیسے منافع کے دیتے ہوں تو یہ ایک طرح کا جوا ہے جس کی آمدنی بہر صورت حرام ہوگی

اون لائن گیم بیس اپلیکیشنس 


اس طرح کی اپلیکیشنس گیم کھلوا کر پیسے دیتے ہیں مثلا لوڈو کرکٹ وغیرہ گیم اگر کھیلتے ہیں تو دو طرفہ گیم ہوتا ہے اور دونوں کھلاڑیوں سے کچھ  پیسے لیتے ہیں مثلا دونوں کھلاڑی سے ایک ایک روپیہ لیئے اور جیتنے والے کو ڈیڑھ روپیہ دیتے ہیں اور پچاس پیسہ خود رکھ لیتے ہیں تو اس طرح کی اپلیکیشن سے بھی آمدنی حرام ہی ہوگی کیوں کہ یہ بھی ایک طرح کا جوا ہے اور گیم کھیلنا بھی جائز نہیں جیسا کہ حدیث مبارکہ میں ہے: کل ما یلھو بہ المرء السملم باطل إلا رمیہ بقوسہ و تأدیبہ فرسہ وملاعبتہ امرأتہ فإنھن من الحق یعنی ہر وہ شے جس سے کوئی مسلمان غفلت میں پڑجائے باطل ہے مگر کمان سے تیر اندازی کرنا، اپنے گھوڑے کو سکھانا، اور اپنی بیوی سے ملاعبت ( کھیل کود) کرنا یہ تین کام حق ہیں ( سنن ابن ماجہ، ص202 مطبوعہ :کراچی) ۔  اس حدیث پاک سے ظاہر ہے کہ کچھ چندہ کھیلوں کے علاہ باقی کھیل جائز نہیں ہے ہاں کچھ مذکورہ کھیلوں کے علاہ اگر صحت مند کھیل رہے اور اسے طاقت و قوت بڑھنے یا صحت بحال رہنے کی امید ہو تو وہ بھی جائز ہوا مگر اون لائن کھیل کھیلنے سے کسی کی صحت نہیں بتنی یہ نقصان کے سوا کچھ نہیں اس لیئے اون لائن کھیل تو بہر صورت نا جائز ہے۔

سٹا ایپس 

اس طرح کی اپلیکیشنس کسی کھیل پر سٹا لگا کر پیسے کھلواتی ہیں مثلا کرکٹ فوٹبال وغیرہ کھیل پر آپ سے کچھ روپیہ لے لیں گی اور آپ کو یہ بتانا ہوگا کہ ان کھلاڑیوں میں کون جیتے گا یا کس کا اسکور زیادہ ہوگا آخری رزلٹ آنے کے بعد اگر آپ نے صحیح پیشن گوئی کی ہوگی تو وہ آپ کو آپ س لیئے گئے پیسے سے زیادہ دیں گے اور آپ غلط ٹھہرے تو آپ کا پورا پیسہ چلا جائے گا اس طرح کی اپلیکیشنس سے آمدنی حرام ہوگی کیوں کہ یہ جوا کے زمرے میں آتے ہیں۔

جوا کسے کہتے ہیں : ہر وہ کھیل یا مشروط عمل جس میں نقصان اور فائدہ دونوں کا خدشہ ہو اسے جوا کہا جاتا ہے جیسا کہ فتاویٰ شامی میں ہے سمي القمار قماراً؛ لأن كل واحد من المقامرين ممن يجوز أن يذهب ماله إلى صاحبه، ويجوز أن يستفيد مال صاحبه وهو حرام بالنص یعنی جوئے کو جوا اس لیئے کہا جاتا ہے کہ جواری کے لیئے ممکن ہے کہ اس کا مال اس کے ساتھی کو چلا جائے یا یہ بھی ممکن ہے کہ اس کے ساتھی کا مال اس کے پاس آ جائے اور یہ حرام نصی ہے۔

جوا کی حرمت :  اللہ رب العالمین قرآن کریم میں ارشاد فرماتا ہے يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ وَالْأَنْصَابُ وَالْأَزْلَامُ رِجْسٌ مِنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ فَاجْتَنِبُوهُ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ [المائدة :۹٠]  اے ایمان والوں بیشک شراب اور جوا اور بت اور پانسے (قرعہ کے تیر) ناپاک ہی ہیں شیطانی کام تو ان سے بچتے رہنا کہ تم فلاح پاؤ 
اور حدیث شریف میں ہے کہ عن سليمان بن بريدة ، عن ابيه ، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: من لعب بالنردشير فكانما صبغ يده في لحم خنزير ودمه یعنی سلیمان بن بریدہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے نرد شیر (جوئے کا ایک کھیل) کھیلا تو گویا اس نے اپنا ہاتھ خنزیر کے گوشت اور خون میں ڈبو دیا 
اسی طرح سے مسند احمد میں ہے کہ نبی کریم علیہ السلام نے فرمایا کہ جو شخص نردشیر (جوا) کھیلتا ہے پھر نماز پڑھنے اٹھتا ہے اس کی مثال اس شخص کی طرح ہے جو پیپ اور سور کے خون سے وضو کر کے نماز پڑھنے کھڑا ہوتا ہے (مسند احمد احادیث رجال من اصحاب نبی صلی اللہ علیہ وسلم ج ۹ ص ۵۰)


میوچول فنڈ / شیئر بازار


شیئر مارکیٹ یعنی کہ کسی کمپنی کے شیئر کو خرید لینا اور اس وقت اس کو بیچنا جب اس کی قیمت زیادہ ہو گئی ہو اور اس سے منافع حاصل کرنا اس طرح کے کام کرنا کچھ شرطوں پر جائز ہے وہ شرائط یہ ہیں اگر وہ کمپنی جس کے شیئر خریدے جا رہے ہیں وہ حرام کاروبار نہ کرتی ہویعنی اس کمپنی کا منافع کسی بھی طرح سے حرام طور پر نہ آتا ہو اور یہ کہ اس کمپنی کے کاروباری طریقے میں کسی طرح مجہول الرقم یا بیع و شراء نہ پایا جاتا ہو یعنی کہ وہ کمپنی جو بھی کاروبار کر رہی ہو اس طرح کا کاروبار کرنا شریعت میں منع نہ ہو اگر ان شرائط پر کمپنی اترتی ہے تو اس میں انویسٹ کرنا یا اس کے شئیر خریدنا جائز ہے ورنہ حرام اشد حرام ہے اللہ رب العالمین ارشاد فرماتا ہے وَلا تَعَاوَنُوا عَلَى الإثْمِ وَالْعُدْوَانِ ( المائدہ) یعنی برائی اور سرکشی کے کاموں میں ایک دوسرے کی مدد نہ کرو۔ 
اسی طرح کا حال میوچول فنڈ کا بھی ہے اگر جس بینک یا ادارے میں میوچول فنڈ کی رقم دی گئی ہے اگر وہ ارادہ یا بینک حرام شیئر سے منافع حاصل کرتا ہے پھر تو ناجائز ہے۔

اس لیئے اے مسلمانوں اس طرح سے پیسے کمانے سے اجتناب کرو اور اس طرح سے کمانا گیا پیسہ بغیر ثواب کی نیت سے صدقہ کردو اور خوب خوب توبہ و استغفار کرو اور آئندہ ایسا نہ کرنے کا عزم مصمم بنا لو

واللہ تعالی اعلم

کتبہ
صہیب رضا رزمی



ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney