سوال نمبر 1080
السلام علیکم رحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماء کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ فجر کی فرض نماز کے بعد فوراً سنت کیوں نہیں پڑھ سکتے ہیں رہنمائی فرمائیں
المستفتی : محمد شاکر تنویر احمد
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب
جس کی سنت فجر چھوٹ جائے تو اسے چاہئیے کہ سورج نکلنے کے بیس منٹ بعد نصف النہار شرعی سے پہلے سنت فجر قضا کی نیت سے ادا کرے ! کیونکہ اس سے پہلے پڑھنے کو فقہاء کرام نے ممنوع و مکروہ و ناجائز فرمایا ہے،
صاحب کنزالایمان حضور سیدی سرکار اعلٰی حضرت علیہ الرحمہ فرماتے ہیں _
سنت فجر تنہا فوت ہوئیں یعنی فرض پڑھ لئے سنتیں رہ گئی تو ان کی قضا کرے تو بعد بلندی آفتاب پیش نصف النہار شرعی کرے طلوع شمس سے پہلے ان کی قضا ہمارے ائمہ کرام کے نزدیک ممنوع و مکروہ ہے
لقول رسول الله صلی الله تعالی علیہ وسلم لا صلوة بعد الصبح حتی ترتفع الشمس
فتاوی رضویہ قدیم جلد سوم صفحہ ٦١٦
(مکتبہ رضویہ آرام باغ روڈ کراچی)
بہار شریعت، میں غنیۃ المتملی اور ردالمحتار کے حوالے سے ہے
فجر کی سنت قضا ہوگئی اور فرض پڑھ لیے تو اب سنتوں کی قضا نہیں البتہ امام محمد رحمہ اﷲ تعالٰی فرماتے ہیں : کہ طلوع آفتاب کے بعد پڑھ لے تو بہتر ہے۔
اور طلوع سے پیشتر (یعنی سُورج نکلنے سے پہلے) بالاتفاق ممنوع ہے۔
آج کل اکثر عوام بعد فرض فوراً پڑھ لیا کرتے ہیں یہ ناجائز ہے، پڑھنا ہو تو آفتاب بلند ہونے کے
(یعنی بیس منٹ) بعد زوال سے پہلے پڑھیں،
(بہار شریعت حصہ چہارم سنن و نوافل کا بیان مسئلہ ۱۰)
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب
کتــــــبـہ
فقیر محمد معصوم رضا نوریؔ عفی عنہ
۵/ صفر المظفر ١٤٤٢ہجری
۲۳/ ستمبر ۲۰۲۰عیسوی بروز چہار شنبہ
0 تبصرے