سوال نمبر 1081
السلام علیکم و رحمۃاللہ و برکاتہ
علمائے کرام رہنمائی فرمائیں اس مسئلہ میں کہ زنا بالجبر میں زانی زانیہ پر کیا حکم ہے کیا زانیہ بھی سزا کی مستحق ہوگی یا صرف زانی حوالے کے ساتھ جواب عنایت فرمائیں؟
المستفتی غلام صمدانی
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجــــــــواب بعون الملک الوہاب اللہم ہدایۃ الحق والصواب
ائمہ اربعہ کا متفقہ مسلک ہے کہ مجبور عورت کو زنا بالجبر کی سزا نا کوڑوں والی نا رجم والی ملے گی ہاں مرد زانی کو سزا ملے گی اس کو حد کا سامنا کرنا پڑے گا جیسا کہ حدیث شریف میں ہے،،
وَعَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ قَالَ: اسْتُكْرِهَتِ امْرَأَةٌ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدَرَأَ عَنْهَا الْحَدَّ وَأَقَامَهُ عَلَى الَّذِي أَصَابَهَا رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ترجمہ:- حضرت وائل بن حجر سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کی ظاہری حیات میں ایک عورت مجبور کر دی گئی یعنی کسی نے جبراً زنا کر لیا تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے عورت سے حد دفع فر مادی اور زنا کرنے والے پر حد قائم فرما دی ۔
(مشکوٰۃ المصابیح ص ۳۱۱ کتا ب الحدود )
اور فقہ حنفی کی عظیم کتاب موطا امام محمد میں ہے کہ امام مالک نے خبر دی ہمیں جناب نافع نے بتایا کہ ایک غلام خُمس میں آنے والے غلاموں اور لونڈیو کا محافظ تھا اس نے ان لونڈیوں میں سے ایک کے سا تھ زبردستی زنا کیا اس پر حضرت عمر ابن خطا ب رضی اللہ عنہ نے کوڑوں کی سزا دی اور اسے جلا وطن کر دیا آپ نے اس لونڈی کو بوجہ مجبوری کوئی حد نہ لگائی امام محمد رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جب عورت سے زبردستی زنا کیا جائے تو عورت پر حد زنا جا ری نہ ہوگی ہاں زانی کو حد لگائی جائے گی ۔
(موطا امام محمد مترجم جلد ثانی کتاب الحدود فی السرقہ صفحہ۶۵۹)
اور حکیم الامت مفتی احمد یار خان نعیمی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ زنا کار عورت کے شریعت میں دو نام ہیں
(۱) زانیہ خوشی سے زنا کرانے والی
(۲) مذنیہ مجبوراً زنا کرانے والی یعنی جس کے ساتھ زبر دستی زنا کیا جائے ۔
مگر زنا کار مرد کا ایک ہی نام ہے ’’الزانی‘‘ اس لئے شریعت نے عورت کو تو زنا میں مجبور جانا ہے مگر مرد کو مجبور نہیں مانا اس کی وجہ یہ ہے کہ عورت کے پاس اٰلہ دخول ہے عورت کی رضا ہو نہ ہو جبراً بھی زنا ممکن ہے مگر مرد کے پا س اٰلہ ادخال ہے اور ادخال شہوت سے ممکن ہے اور شہوت رضا و خوشی سکون سے ہی ممکن ہے ذرہ بھر بے دلی بے رغبتی بے سکونی یا خوف غالب ہو تو شہو ت نہیں آتی اور شہوت نہیں تو ادخال نا ممکن ہے اس لئے مرد کو زنا پر مجبور نہیں کیا جا سکتا اس لئے ہر زنا کار کو سزا ملے گی اور زانیہ کو بھی ملے گی مگر مزنیہ کو سزا نہ ملے گی ۔
(تفسیر نعیمی پ۱۸ سورہ نور آیت ۲)
مذکورہ بالا احادیث و اقوال ائمہ سے یہ بات ثابت ہوگئی کہ جبرا زنا کی صورت میں عورت پر حد زنا قائم نہ ہو گی البتہ اگر عورت وقت زنا راضی ہو گئی یا لطف لینے لگی تو وہ بھی شرعاً گنہگار ہوگی اور حد قائم کی جا ئے گی چونکہ ہمارے ہند میں اسلامی حکومت نہیں اس لئے حد کا معاملہ نہیں رہا مگر ایسی صورت میں توبہ، استغفار و کار خیر کا حکم ہوگا اور نہ ماننے کی صورت میں سماجی بائیکاٹ کیا جائے گا۔
واللہ تعالی و رسولہ الاعلی اعلم بالصواب
کتبہ
حقیر محمد علی قادری واحدی
0 تبصرے