حج کب فرض ہوا؟ اور سرکار صلی اللہ علیہ وسلم نے کتنے حج و عمرہ کئے ہیں

سوال نمبر 435

جج کب فرض ہوا؟ اور سرکار صلی اللہ علیہ وسلم نے کتنے حج و عمرہ کئے ہیں 
السلام و علیکم ورحمتہ اللہ و برکاتہ 
حج کب فرض ہوا ؟ 
اور پیارے آقا صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے کتنے حج و عمرہ ادا کیے ؟ 
المستفتی : محمد وقاص عطاری فیصل آباد پاکستان






وعلیکم السلام و رحمۃ اللّٰہ و برکاتہ
 جواب حج ارکان اسلام میں ایک مہتم بالشان رکن ہے اس کی فرضیت کا حکم کب نازل ہوا اس میں مختلف اقوال ہیں
 ( 1 )  سن 6 ھجری
( 2 )  سن 7 ھجری
( 3 ) 8 ھجری
اور
( 4 ) سن 9 ھجری 
صاحب سیرت حلبیہ نے فرمایا کہ " 6 ھجری جمہور کا قول یہی ہے ، امام رافعی اور امام نووی نے اس کو صحیح کہا ہے جیسا کہ سیرت حلبیہ میں ہے کہ " قال الجمهور فرض الحج کان سنة ست من الههجرة ای و صححه الرافعی فی باب السير و تبعه النووی " اھ
 ( سیرت حلبیہ ج 3 ص 283 حجۃ الوداع کا بیان )
 لیکن درمختار اور اس کی شرح رد المحتار میں 9 ھجری کے قول کو ترجیح دی گئی ہے " (فرض) سنة تسع ، وإنما أخره عليه الصلاة والسلام لعشر لعذر مع علمه ببقاء حياته ليكمل التبليغ "اھ
 اور رد المحتار میں ہے کہ " وَ قَدَّمَ الْأَوَّلَ لِمَا فِي حَاشِيَتِهِ لِلشَّلَبِيِّ عَنْ الْهَدْيِ لِابْنِ الْقَيِّمِ أَنَّ الصَّحِيحَ أَنَّ الْحَجَّ فُرِضَ فِي أَوَاخِرِ سَنَةِ تِسْعٍ " اھ
 ( رد المحتار ج 2 ص 151 ' کتاب الحج )
 حضرت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اعلان نبوت کے بعد سے ہجرت تک تین حج ادا فرمائے ، فرضیت حج کا حکم نازل ہونے کے بعد آپ نے ایک حج فرمایا جس کو حجۃ الوداع ، حجۃ البلاغ اور حجۃ الاسلام کہتے ہیں - یہ وہ عظیم یادگار اور تاریخ ساز حج ہے جس میں صحابہ کرام اقطاع عالم سے سفر کرکے حاضر ہوئے اور سرور عالمیان ، معلم کتاب و حکمت ، شارع اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت بافیض سے مستفیض ہوتے ہوئے مناسک حج ادا کرنے کی سعادت حاصل کی ۔ سیرت حلبیہ میں ہے کہ " ولم يحج منذ هاجر الي المدينة غير هذه الحجة,قال واما بعد النبوة قبل الهجرة فحج ثلاث حجات " اھ ( سیرت حلبیہ ج 3، ص 283 ) ۔ 
حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی حیات مبارکہ میں کل چار عمرے کیے ہیں ، اور یہ تمام کے تمام ذی قعدہ کے مہینے میں کیے، سوائے اس عمرہ کے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حج کے ساتھ کیا جیسا کہ صحیح مسلم میں ہے کہ " أن رسول الله صلی الله علیه وسلم اعتمر أربع عمر کلهن فی ذی القعدة إلا التی مع حجته عمرة من الحدیبیة أو زمن الحدیبیة فی ذی القعدة وعمرة من العام المقبل فی ذی القعدة وعمرة من جعرانة حیث قسم غنائم حنین فی ذی القعدة وعمرة مع حجته " اھ ( الصحیح المسلم ج 1 ص 409 ، حدیث نمبر 1253 )
 اور 
حافظ ابن قیم کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کے عمرے چار سے زآئد نہیں ہیں " اھ
 ( زاد المعاد ج 2 ص 90 - 93 )

واللہ اعلم باالصواب
کتبہ
کریم اللہ رضوی
خادم التدریس دار العلوم مخدومیہ اوشیورہ برج جوگیشوری ممبئی
موبائل نمبر 7666456313






ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney