کیا قربانی کا انکار کرنے والا کافر ہے؟ ‏


سوال نمبر 1678

 الســـلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ 

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام ومفتیان عظام مسئلہ ذیل میں کہ زید کہتا ہے کہ میں قربانی کو نہیں مانتا ہوں کہ قربانی کیا چیز ہے  یہ قربانی وغیرہ ناٹک ہے اور زید انکار بھی کرتا ہے زید کے اوپر کیا حکم نافذ ہوگا مدلل جواب عنایت فرمائیں 

المستفتی :- محمد انور خان رضوی علیمی پتہ شراوستی یوپی



وَعَلَيْكُم السَّلَام وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎

الجواب بعون اللہ و رسولہ 

زید شریعت سے ناواقف گمراہ بددین ہے  اور مستحق عذاب النار ہے ممکن زید کا قلب ایمان سے خالی ہو 


قربانی کا ثبوت قرآن کی کٸ آیات کریمہ و متعدد احادیث مقدسہ سے ملتا ہے


رب قدیر ارشاد فرماتا ہے


لِكُلِّ اُمَّةٍ جَعَلْنَا مَنْسَكًا لِّیَذْكُرُوا اسْمَ اللّٰهِ عَلٰى مَا رَزَقَهُمْ مِّنْۢ بَهِیْمَةِ الْاَنْعَامِؕ


اور ہرامت کےلیۓ ہم نے ایک قربانی مقرر فرماٸی کہ اللہ کانام لیں اس کے دیۓ ہوۓ چوپایوں پر 


کنزالایمان ، الحج ، آیت ٣٤ 


اور اسی سورہ میں آگے ارشاد فرماتا ہے۔۔۔۔۔

وَالْبُدْنَ جَعَلْنَاهَا لَكُم مِّن شَعَائِرِ اللَّهِ لَكُمْ فِيهَا خَيْرٌ ۖ فَاذْكُرُوا اسْمَ اللَّهِ عَلَيْهَا صَوَافَّ ۖ فَإِذَا وَجَبَتْ جُنُوبُهَا فَكُلُوا مِنْهَا وَأَطْعِمُوا الْقَانِعَ وَالْمُعْتَرَّ ۚ كَذَٰلِكَ سَخَّرْنَاهَا لَكُمْ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ


اور قربانی کی ڈیل دار جانور اونٹ اور گائے ہم نے تمہارے لیے اللہ کی نشانیوں سے کیے تمہارے لیے ان میں بھلائی ہے تو ان پر اللہ کا نام لو ایک پاؤ بندھے تین پاٶں سے کھڑے پھر جب ان کی کروٹیں گر جائیں تو ان میں سے خود کھاؤ اور صبر سے بیٹھنے والے اور بھیک مانگنے والوں کو کھلاؤ ہم نے یوں ہی ان کو تمہارے بس میں دے دیا کہ تم احسان مانو

ایضا  ، آیت٣٦

اور ارشاد فرماتا ہے ۔۔۔

فَصَلِّ لِرَبِّكَ وَ انْحَرْ

تو تم اپنے رب کے لیے نماز پڑھو اور قربانی کرو

ایضا ، الکوثر ، آیت ٢

اب احادیث طیبہ ملاحظہ کریں ۔۔۔۔


عَنْ عَاٸشَۃَ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَمَرَ بِکَبْشٍ أَقْرَنَ یَطَأُ فِیْ سَوَادٍ وَیَبْرُکُ فِیْ سَوَادٍ وَیَنْظُرُ فِیْ سَوَادٍ فَأُتِیَ بِہِ لِیُضَحِّیَ بِہِ فَقَالَ لَہَا: یَا عَاٸشَۃُ، ہَلُمِّی الْمُدْیَۃَ، ثُمَّ قَالَ: اشْحَذِیْہَا بِحَجَرٍ فَفَعَلَتْ، ثُمَّ أَخَذَہَا وَأَخَذَ الْکَبْشَ فَأَضْجَعَہُ، ثُمَّ ذَبَحَہُ، ثُمَّ قَالَ: بِاسْمِ اللّٰہِ أَللّٰہُمَّ تَقَبَّلْ مِنْ مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَمِنْ أُمَّۃِ مُحَمَّدٍ، ثُمَّ ضَحّٰی بِہِ.


ام المؤمنین حضرت عائشہ (رضی اللہ عنہا )سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک سینگوں والا مینڈھا لانے کا حکم فرمایا، جو سیاہ پاؤں، سیاہ پیٹ اور سیاہ حلقوں والی آنکھوں والا(خوب صورت) ہو۔ چنانچہ ایسا مینڈھا آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) کے پاس لایا گیا تاکہ آپ اس کی قربانی کریں، آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے حضرت عائشہ سے فرمایا: اے عائشہ، چھری لائیے، پھر آپ نے فرمایا: اسے پتھر سے تیز کر لیں، میں نے ایسا ہی کر دیا، پھر آپ نے چھری لی، مینڈھے کو پکڑ کر نیچے لٹایااور اسے ذبح فرمایا، پھر آپ نے فرمایا: اللہ کے نام سے۱، اے اللہ، اسے محمد، آل محمد اور امت محمدکی طرف سے قبول فرما

 پھر آپ نے اسے دن کے پہلے حصے میں کھایا


الصحیح المسلم ، الجلد الثانی ، کتاب الاضاحی ، ص ١٥٦

(مجلس برکات مبارکپور)


عن زید بن ارقم قال؛ قال اصحاب رسول اللہ ﷺ: یا رسول اللہ ! ما ھذہ الاضاحی؟ قال: سنة ابیکم ابراھیم (علیہ السلام) قالوا: فما لنا فیھا یا رسول اللہ؟ قال: بکل شعرة حسنة۔ قالوا: فالصوف یا رسول اللہ؟ قال: بکل شعرة صوف حسنة

ترجمہ  حضرت زید بن ارقم سے روایت ہے کہ صحابہ کرام  نے حضورﷺ  سے سوال کیا  یارسول اللہﷺ قربانی کیا ہیں  آپ ﷺنے ارشاد فرمایا تمارے باپ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی مبارک سنت ہےصحابہ کرام نے عرض کیا کہ یارسول اللہﷺاس میں ہمارے لیے کیا ہے

آپ ﷺنے فرمایا ہر بال کے بدلے نیکی ہے صحابہ کرام  نے پھر عرض کیا کہ اے اللہ کے رسولﷺ اور اون میں ہمارے لیے کیا ہوگاآپﷺ نے فرمایا کہ اون میں بھی ہربال کے بدلے نیکی ہے


سنن ابن ماجہ ، باب ثواب الاضحیة ، 

ص ٢٢٦

(مکتبہ تھانوی دیوبند)


عَنِ البَرَاءِ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ ﷺ إِنَّ أَوَّلَ مَا نَبْدَأُ بِهِ فِي يَوْمِنَا هَذَا أَنْ نُصَلِّيَ، ثُمَّ نَرْجِعَ فَنَنْحَرَ، مَنْ فَعَلَهُ فَقَدْ أَصَابَ سُنَّتَنَا، وَمَنْ ذَبَحَ قَبْلُ فَإِنَّمَا هُوَ لَحْمٌ قَدَّمَهُ لِأَهْلِهِ، لَيْسَ مِنَ النُّسُكِ فِي شَيْءٍ، فَقَامَ أَبُو بُرْدَةَ بْنُ نِيَارٍ وَقَدْ ذَبَحَ فَقَالَ إِنَّ عِنْدِي جَذَعَةً فَقَالَ اذْبَحْهَا وَلَنْ تَجْزِيَ عَنْ أَحَدٍ بَعْدَكَ


حضرت براء رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺنے فرمایا سب سے پہلے جو کام آج ہم کریں گے وہ یہ کہ نماز پڑھیں پھر اس کے بعد قربانی کریں گے جس نے ایسا کیا اس نے ہماری سنت کو پا لیا اور جس نے پہلے ذبح کر لیا وہ گوشت ہے جو اس نے پہلے سے اپنے گھر والوں کے لئے تیار کرلیا اسکا قربانی سے کوٸی تعلق نہیں حضرت ابوبردہ کھڑے ہوئے اور یہ پہلے ہی ذبح کر چکے تھے اور عرض کی یارسول اللہﷺ میرے پاس بکری کا چھ ماہ ایک بچہ ہے فرمایا تم اسے ذبح کر لو اور تمہارے سوا کسی کے لئے چھ ماہ بچہ کفایت  نہیں کرے گا


الصحیح البخاری ، المجلد الثانی ، کتاب الضاحی ، ص٨٣٢

(مجلس برکات مبارکپور)


وعن عائشة  رضي الله عنها - قالت : قال رسول الله - صلى الله عليه وسلم  ما عمل ابن آدم من عمل يوم النحر أحب إلى الله من إهراق الدم ، وإنه ليؤتى يوم القيامة ، بقرونها وأشعارها وأظلافها  وإن الدم ليقع من الله بمكان قبل أن يقع بالأرض فطيبوا بها نفسا 


حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا سے روایت کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یوم النحر (ایام قربانی) میں ابن آدم کا کوئی عمل خدا کے نزدیک خون بہانے یعنی قربانی سے زیادہ پیارا نہیں اور وہ جانور قیامت کے دن اپنے سینگ اور بال اور کھروں کے ساتھ آئے گا اور قربانی کا خون زمین پر گرنے سے پہلے خدا کے نزدیک مقام پر پہنچ جاتا ہے لہذا اس کو خوش دلی سے کرو


جامع الترمزی ، الجلد الاول ، 

(باب ماجإ فی فضل الاضحیة )

صفحہ ١٨٠

(مجلس برکات مبارکپور)



اس کے علاوہ قرآن کی کٸ آیات و بے شمار احادیث سے قربانی کے دلائل و احکام صریح طور پر ملتے ہیں جو اظہر من الشمس ہیں تو صورت مسؤلہ میں منکر قربانی زید شقی القلب ہے و گمراہ بدمذہب اور مستحق عذاب قہار ہے کہ فوری طور پر صدق دل سے توبہ کرے اور اگر توبہ نہ کرے تو لوگوں پر لازم ہے کہ زید کا مکمل سماجی بائیکاٹ کریں


نوٹ ... حکم مذکور زید پر جب نافذ ہوگا جب کہ بر بنائے جہالت کہا ہو یعنی اس کو دین سے واقفیت نہ ہو


اور اگر انکار کرتا ہے ان احادیث کا یا آیات قرآنیہ کا جن میں قربانی کا ذکر ہے تو اس صورت میں کافر و مرتد ہو جائے گا 

واللہ اعلم بالصواب

عبیداللہ حنفی بریلوی







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney