سوال نمبر 418
السلام علیکم و رحمة الله وبركاته
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ زید اور ہندہ کے ناجائز تعلقات کی بنا پر ہندہ حاملہ ہوگئی اور ہندہ کا بیان ہے حمل زید کا ہے اور زید کو بھی اس بات کا اقرار ہے لیکن زید ہندہ سے نکاح نہیں کرنا چاہتا ہے تو کیا ہندہ کسی اور سے نکاح کر سکتی ہے اور وہ حمل ثابت النسب مانا جائے گا یا نہیں؟
سائل حکیم الله
وعلیکم السلام ور رحمة الله وبركاته
الجواب بعون الملک الوہاب
حضور فقیہ ملت حضرت علامہ مفتی جلال الدین امجدی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں کہ زنا کے
زید اور ہندہ دونوں سخت گنہ گار مستحق عذاب قہار ہیں ان کو علانیہ توبہ و استغفار کرایا جائے اور نماز کی پابندی کا ان سے عہد لیا جائے اور قرآن خوانی و میلاد شریف کرنے نیز مسجد میں لوٹا چٹائی رکھنے اور غرباء و مساکین کو کھانا کھلانے کی تلقین کی جائے کہ نیکیاں قبول توبہ میں معاون ہوتی ہیں ،
اللہ تعالٰی کا فرمان ہے ”ومن تاب وعمل صالحا فانه یتوب الی اللہ متابا “
( القرآن پارہ ١٩ رکوع٤ )
اور ان دونوں کے والدین کو بھی توبہ کرایا جائے اگر انکی غفلت و لاپرواہی سے لڑکا لڑکی کا ناجائز تعلق ہوا ہے
(فتاوی فقیہ ملت جلد ۲ صفحہ ٧١،٧٢ )
حضرت علامہ تطہیر احمد رضوی بریلوی تحریر فرماتے ہیں کہ
زنا اسلام میں بہت بڑا گناہ ہے اس کا گناہ بہت سخت ہے لیکن اگر کسی عورت سے زنا کاری سرزد ہوئی اور وہ دوسرے سے نکاح کرے تو وہ نکاح صحیح ہو جائے گا خواہ وہ زنا سے حاملہ ہو گئی ہو جب کہ وہ عورت شوہر والی نہ ہو اور اگر نکاح اسی شخص سے ہو جس کا وہ حمل ہے تو بعد نکاح دونوں ساتھ ساتھ رہ سکتے ہیں صحبت و ہمبستری بھی کر سکتے ہیں اور اگر کسی دوسرے سے نکاح ہو تو جب تک بچہ پیدا نہ ہو جائے دونوں الگ رہیں ان کے لئیے ہمبستری جائز نہیں
امام اہلسنت سیدی سرکار اعلی حضرت علیہ الرحمہ ارشاد فرماتے ہیں جو عورت معاذ الله زنا سے حاملہ ہوئی ہو اس سے نکاح صحیح ہے خواہ اس زانی سے ہو یا غیر سے فرق اتنا ہے اگر زانی سے نکاح ہو تو بعد نکاح اس سے قربت بھی کر سکتا ہے اور اگر غیر زانی سے ہو تو تا وضع حمل قربت نہ کرے ۔
فتاوی رضویہ جلد ۵ صفہ ۱۹۹
فتاوی افریقہ صفہ ۱۵
ماخوذ از غلط فہمیاں اور ان کی اصلاح صفہ ۸۰٬۷۹
حضور صدر الشریعہ علامہ امجد علی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں کہ- کسی عورت سے زنا کیا پھر اس سے نکاح کیا اور چھ مہینے یا زائد میں بچہ پیدا ہوا تو نسب ثابت ہے اور کم میں ہوا تو نہیں اگرچہ شوہر یہ کہے کہ زنا سے میرا بیٹا ہے
بہار شریعت حصہ ہشتم ثبوت نسب کا بیان صفہ 251
لہذا معلوم ہوا کہ خود زانی سے شادی ہوئی اور بچہ شادی کے بعد چھ ماہ قبل پیدا ہوا تو ثابت النسب نہیں تو غیر زانی کے لئیے بلکل وہ بچہ ثابت النسب نہیں ہوگا
والله اعلم باالصواب
کتبـہ
محــــمد معصــوم رضا نوری
۱۲ محرم الحرام ١٤٤١ھ
0 تبصرے