نجاست حقیقیہ و حکمیہ کا خلاصہ؟

سوال نمبر 1031

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
نجاست حقیقہ کسے کہتے ہیں اور اس میں کون کونسی نجاست داخل ہے اور نجاست حکمیہ کسے کہتے ہیں اور اس میں کون کونسی نجاست داخل ہیں جواب عنایت فرمائیں مہربانی ہوگی 
سائل: محمد اشفاق عالم





وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوہاب:

نجاست حقیقیہ: وہ ہے جو دیکھنے میں آتی ہے اور شریعت نے اسے ناپاک قرار دیا ہے، اور ایسی چیزوں کو عموماً آدمی بھی ناپاک اور گندہ سمجھتے ہیں ۔ جیسے پیشاب، پاخانہ، شراب وغیرہ۔

نجاست حقیقیہ کی دو قسمیں ہیں ۔ (۱)نجاست غلیظہ، 
(۲) نجاست خفیفہ

(۱) النجاسۃ الغلیظۃ  النجاسۃ نوعان الاول المغلظۃ وعفی عنھا قدر الدرھم کل یخرج من بدن الانسان ممن یوجب خروجہ الوضوء او الغسل کالغائط وغیرہ  ( الاالریح فانہ خارج من بدن الانسان لکن لیس بنجاسۃ غلیظۃ کما فی حاشیۃ نور الایضاح صفحہ ۴۵، حاشیہ نمبر ۶)  کذالک بول الصغیر والصغیرۃ اکلااولا وکذالک الخمر والدم المسفوح وغیرہ وبول مالا یوکل والروث وغیرہ فاذا اصاب الثوب اکثر من قدر الدرھم یمنع جواز الصلوٰۃ ۔
ترجمہ: نجاست کے  دو اقسام ہیں ، پہلا مغلظہ اور درہم کی مقدار ہر اس فرد کے لئے معاف کی جاتی ہے جو جسم سے ان لوگوں کے نکلی ہے جن کو وضو یا غسل کی ضرورت ہوتی ہے ، جیسے اخراج اور دوسری چیزیں۔(مگر ہوا بیشک یہ انسان کے جسم سے نکلنے والی ہے، لیکن یہ کوئی نجاست مغلظہ نہیں ہے ، جیسا کہ نور الایضاح صفحہ ۲۵، حاشیہ نمبر ۶ میں ہے)اسی طرح ،ان بچے اور بچیوں کا پیشاب جو کھاتے ہوں یا نہ کھاتے ہوں اور اسی طرح  شراب ، اور  خون اور مسفوح  اور اس کے علاوہ اور پیشاب اور گوبر اور دوسری چیزوں کی تفویض دی گئی ہے ، لہذا اگر لباس میں درہم کی مقدار سے زیادہ نجاست لگ جائے تو نماز پڑھنا منع ہے۔
(۲) النجاسۃ الخفیفۃ والثانی المخففۃ وعفی عنھا مادون ربع الثوب العضو المصاب کالید والرجل ان کان بدنا وفی الحقائق وعلیہ الفتویٰ کذا فی بحر الرائق وخفۃ النجاسۃ تظھر فی الثوب دون الماء کذا فی الکافی " ملخصا " کذا فی الھدایۃ الاولین  صفحہ ۵۷، ونور الایضاح صفحہ ۵۴/۵۵، ومنیۃ المصلی صفحہ ۴۹،۴۸

ترجمہ: دوسری قسم خفیفہ ہے کپڑے یا عضو اگر بدن ہوجس پر نجاست لگی ہو  مثلاً ہاتھ اور پیر  چوتھائی سے کم معاف ہے یہ حقائق میں ہے اور اسی پر فتوی ہے اسی طرح البحر الرائق میں ہے  نجاست کی خفت کپڑے کے سلسلے میں ہے پانی میں نہیں (یعنی پانی ذرا بھی نجاست کے وقوع سے ناپاک ہوجائے گا)اسی طرح کافی میں ہے ملخصا اور اسی طرح ہدایہ اولین صفحہ ۵۷، ونور الایضاح صفحہ ۵۵،۵۴  ومنیۃ المصلی صفحہ۴۹،۴۸ میں ہے    ( فتاویٰ فقیہ ملت جلد اول صفحہ ۸۰)

نجاست حکمیہ:  اسے کہتے ہیں جو بظاہر دیکھنے میں نہ آئے لیکن شریعت کا حکم ہونے کی وجہ سے ناپاکی مان کر پاکی حاصل کرنا فرض ہوتا ہے ۔ 

نجاست حکمی کی بھی دو قسمیں ہیں  (۱) حدث اکبر  (۲) حدث اصغر

حدث اکبر: یعنی غسل فرض ہونا۔
حدث اصغر: یعنی وضو فرض ہونا، نماز درست ہونے کے لیے حدث اکبر اور حدث اصغر دونوں سے پاک ہونا ضروری ہے، 

اور فتاویٰ بحر العلوم میں نجاست حکمیہ اور نجاست حقیقیہ کے تعلق سےیہ ہےکہ: نجاست حکمیہ:  جب کوئی نجاست جسم کے اندر سے باہر نکلے یا میاں بیوی کی منی بنا صحبت کے نکلے تو غسل یا وضو واجب ہوتا ہے جیسے پیشاب وپاخانہ اور خون کے نکلنے سے وضو واجب ہوجاتا ہے ، اور حیض ونفاس کے خون یا منی وغیرہ سے غسل واجب ہوجاتا ہے ایسی نجاست کو نجاست حکمیہ کہتے ہیں۔ 

نجاست حقیقیہ یہ خود ایک نجاست ہے جیسے پیشاب، پاخانہ، منی اور خون وغیرہ یہ نجاست حقیقی ہے ۔ اور نجاست حکمی سے پاک ہونے کے طریقے کو طہارت حکمی کہتے ہیں 
اور نجاست حقیقی سے پاک ہونے کو طہارت حقیقی کہتے ہیں 
 دیکھئے پیشاب، پاخانہ، منی، حیض، نفاس کی صورت میں چونکہ دونوں باتیں پائی جاتی ہیں یعنی نجاست جسم سے نکلتی بھی ہے اور جس جگہ سے نکلتی ہے اس کے آس پاس کو لگی بھی ہے اس لئے اس سے پاکی حاصل کرنے کے لئے دونوں باتیں ضروری ہیں جس جگہ لگی ہے اس کو بھی دھوؤ ( آب دست اور استنجاء ) یا منی کپڑے یا جسم میں لگی تو دھو کر اس کو صاف کرو ۔ اور طہارت حکمی یعنی وضو اور غسل بھی کرو۔ واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب  

( فتاویٰ بحر العلوم جلد اول صفحہ ۷۷،۷۶)



کتبہ: غلام محمد صدیقی فیضی
متعلم (درجہ تحقیق سال دوم) دارالعلوم اہل سنت فیض الرسول براؤں شریف سدھارتھ نگر یوپی الہند

۲۸/ اگست ۲۰۲۰  بروز جمعہ مبارکہ






ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney