سوال نمبر 1797
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائےحق مسئلہ ذیل میں کہ زید ایک مسجد کا امام ہے جس نے ایک سال کیرلا جامعہ سعدیہ عربیہ میں پڑھائی کی ہے زید اپنے آپ تصدیق کر رہا ہے کہ میں حنفی المذھب ہوں اور اپنے سابق مدرسہ دارالعلوم حشمت الرضا پیلی بھیت شریف کے استاذ مفتی عطا محمد مشاھدی صاحب سے بھی تصدیق کروائی انہوں نےبھی یہ تصدیق کی کہ یہ حنفی المذھب ہےاس کے باوجودبکرماننے کیلئے تیار نہیں ہے جب کہ دلائل بھی پیش کئے زید نے خود کئی بار تصدیق کی کہ میں حنفی المذھب ہوں اس کےبعد بھی وہ نہیں مان رہاہے
کیا امام کی تصدیق مقتدیوں کیلئے قابل نماز ہوگی اگرہاں تو پھر ایسے شخص کےبارےمیں کیاحکم ہے جو ماننے کیلئے تیار نہیں ہےاورکبھی کبھی وہ نمازبھی پڑھاتا تھا تواس کےپیچھے اب نمازپڑھناکیساہے
قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائے کرم نوازش ہوگی
المستفتی ۔محمدافسرخان
امام نوری مسجد رچھا اسلام نگر اسٹیشن۔
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم۔
الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایة الحق والصواب:
صورت مسٸولہ میں زیدکا اپنے آپ کو حنفی المذہب کہنا اوراس پردلاٸل کا پیش کرنا اور مزید یہ کہ وہ جس مدرسہ میں پہلے پڑھ چکا ہے (پیلی بھیت شریف) میں وہاں کے معتمد ، مستند ، مٶقر مفتی سے سند بھی پیش کرنا اور مفتئ موصوف کا تصدیق کرنا اس بات کی واضح دلیل ہے کہ زیدحنفی المذہب ہے !
اور بکر کا نہ تسلیم کرنا محض بدگمانی یا ذاتی بغض یا کسی اور طرح کی دشمنی کی وجہ سے ہے یا اس کی جہالت پر مبنی ہے۔جیساکہ تحریر سے واضح ہے۔
اس کے علاوہ اور کچھ نہیں ہے۔ بہر کیف اگر زید باشرع ہے اور کسی طرح کا اس میں کوٸی شرعی نقص نہیں جو امامت کے منصب کے لۓ مانع ہو تو اس کے پیچھے نماز پڑھنے میں کوٸی حرج نہیں!
مقتدیوں کو چاہیۓ کہ خشوع و خضوع کے ساتھ زید کے پیچھے نماز پڑھتے رہیں!
کیونکہ ظاہری احوال و کواٸف کی بنا پرہی ہم کسی کو مسلمان مانتے ہیں زبان وحال اور بیان نیز چال و چلن اور شعار یہی وہ چیزیں ہیں جس سے ہم مسلمان اور اسلام کو پہچانتے ہیں !
بکر کو چاہیۓ کہ اس طرح کی بدگمانی سے اجتناب کرے!
ارشادباری تعالی ہے: یایھا الذین امنوا اجتنبوا کثیرا من الظن ان بعض الظن اثم، و لا تجسسوا و لا یغتب بعضکم بعضا ایحب احدکم ان یاکل لحم اخیہ میتا فکرھتموہ
(سورة الحجرات،آیت،١٢)
ترجمہ: اےایمان والو بہت گمانوں سے بچو بے شک کوٸی گمان گناہ ہوجاتا ہے، اور عیب نہ ڈھونڈھو اور ایک دوسرے کی غیبت نہ کرو! کیا تم میں سے کوٸی پسند رکھے گا کہ اپنے مرے بھاٸی کا گوشت کھاۓ تو یہ تمہیں گوارا نہ ہوگا
(کنزالایمان)
یایھا الذین امنوا اجتنبوا کثیرا من الظن ان بعض الظن اثم" کے تحت صدر الافاضل حضرت علامہ سید محمد نعیم الدین مرادآبادی علیہ رحمة الھادی رقم فرماتے ہیں :
مومن صالح کے ساتھ برا گمان ممنوع ہے ۔
حضرت سفیان ثوری رضی اللہ عنہ نے فرمایا گمان دوطرح کا ہے ایک وہ کہ دل میں آۓ اور زبان سے بھی کہہ دیا جاۓ، یہ اگر مسلمان پر بدی کے ساتھ ہے تو گناہ ہے۔ دوسرا یہ کہ دل میں آۓ اور زبان سے نہ کہا جاۓ یہ اگرچہ گناہ نہیں، مگر اس سے بھی دل خالی کرنا ضرورہے
( خزاٸن العرفان،ص٩٥٠)
{گمان کی مزید تفصیل کے لۓ "صراط الجنان وغیرہا"کی جانب رجوع فرماٸیں}
نیز نبی کریم ﷺ نے بھی سو ٕ ظن سے بچنے اور حسن ظن رکھنےکا حکم فرمایا ہے:
حدیث مبارکہ ہے :
بدگمانی سے بچو بے شک بدگمانی بدترین جھوٹ ہے
(بخاری،ج ٣،ص ٤٤٦،الحدیث،٥١٤٣)
اورفرمایا:
اچھا گمان اچھی عبادت ہے
(سنن ابی داٶد ،الحدیث ٤٩٩٤، بحوالہ بدگمانی،ص١٨/٣٤مکتبة المدینہ)
فتاوی رضویہ شریف میں ہے:
مسلمان پر بدگمانی خود حرام ہےجب تک ثبوت شرعی نہ ہو (ج٦،جدید،ص٤٨٦،رضا فاٶنڈیشن لاہور)۔
اقول! زید کا حنفی المذہب ہونا " جامعہ سعدیہ عربیہ ،کیرلا" میں پڑھاٸی کرنے کی وجہ سے نہ ماننا سراسر حماقت ہے کیونکہ کٸی ایک بچے کیرلاسے جامعہ اشرفیہ مبارکپور اعظم گڑھ میں تعلیم حاصل کرنے کے لئے آتے ہیں تو کیا سب کو حنفی المذہب میں شمار کریں گے؟ نہیں ہرگز نہیں!
اس لۓ زید کا نظریہ باطل اور قیاس مع الفارق ہے۔
اللہ پاک اپنے حبیب ﷺ کے صدقے بکر کو سمجھنے کی توفیق عطا فرماۓ!
اب رہا بکر کا کبھی کبھی نماز پڑھانا اور اس کی اقتدا میں نماز پڑھنا تو اگر بکر اصلاح حال کرلے اور بدگمانی سے تائب ہوکر حقیقتِ حال کو تسلیم کرلے تو اس میں کوٸی قباحت نہیں کیونکہ سوال میں ایسے مانع اقتدا الفاظ نہیں ہیں کہ جس کی وجہ سے وہ نماز نہ پڑھا سکے بس اس کا ایک غلط گمان ہے بے جا شک ہے کہ یہ حنفی المذہب نہیں۔ اس بدگمانی کی بنا پر اس کے پیچھے نماز پڑھنے سے اجتناب چاہیے!
اور طرزِ سوال سے ظاہر ہے کہ بکر تصدیق کے باوجود زید کو جھٹلا رہا ہے اور ایک عالم کو رسوا کرکے منصب امامت سے الگ کروانا چاہ رہا اگر یہ حقیقت ہے توبکر جب تک توبہ نہ کرلے اور زید سے معافی نہ مانگ لے اس وقت تک اس کی اقتداء درست نہیں!
ہاں اگر امام کو بدعقیدہ یا غیر اہلسنت و جماعت وغیرہ کہتا ہو تو پھر اس کے پیچھے نماز نہیں۔ کیونکہ کسی سنی صحیح العقیدہ مسلمان کو کافر اعتقادکرنا خود کافر ہوجانا ہے۔
ایساہی "بہارشریعت ،ح ٩،ص١٢٦/١٢٧" پرہے۔
انتباہ: زیدکو چاہیۓ کہ اپنی ذمہ داری قوم کی چاہت پر بحسن و خوبی انجام دیتا رہے کیونکہ ہر مسجد میں امام کا کوٸی نہ کوٸی مخالف ضرور ہوتا ہے امام کا ہر مقتدی کو راضی ہی رکھنا بڑامشکل امر ہے۔
البتہ جس مسجد کے اکثر مقتدی مخالف ہوں تو ایسے امام کا نماز پڑھانا مکروہ تحریمی ہے۔
ایسے امام کو خود ہی استعفیٰ دے دینا چاہیۓ ۔
واللہ تعالی اعلم بالصواب۔
کتبہ:ابو کوثر محمد ارمان علی قادری جامعی۔سیتامڑھی۔
تخصص فی الفقہ نوری دار الافتا ٕ بھیونڈی۔
خادم:مدرسہ اصلاح المسلمین ،ومدینہ جامع مسجد،مہیسار (دربھنگہ)
١٢/صفرالمظفر١٤٤٣ھ۔
0 تبصرے