آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

امام سے پہلے کوئی بھی رکن ادا کرنا اور امام کے پیچھے قرات کرنا کیسا؟

سوال نمبر 227

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
 سوال تمام علمائے کرام و مفتیان عظام کی بارگاہ میں عرض ہے کہ اگر کوئی امام کے پیچھے قرات کرتا ہے تو اس کے لیے کیا حکم ہے اور امام سے پہلے کوئی سجدہ یا رکوع  کرتا ہے اس کے لیے کیا حکم ہے؟
سائل اویس رضا 





وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
          بسم اللہ الرحمن الرحیم
 الجواب بعون الملک الوہاب ھوالھادی الی الصواب امام کے پیچھے مقتدی کو قرات  کرنا جائز نہیں اگر امام بلند آواز سے قرات کر رہا ہے تو مقتدی کا خاموش رہ کر سننا واجب ہے واجب ہے جیسا کہ فرمان خداوندی میں وَ اِذَا قُرِئَ الۡقُرۡاٰنُ فَاسۡتَمِعُوۡا لَہٗ وَ اَنۡصِتُوۡا  لَعَلَّکُمۡ  تُرۡحَمُوۡنَ﴿اعراف ۲۰۴﴾
ترجمہ اور جب قرآن پڑھا جائے تو اسے کان لگا کر سنو اور خاموش رہو کہ تم پر رحم ہو.
اور اگر امام آہستہ پڑھ رہا ہے یعنی سری نماز میں جب بھی مقتدی پر لازم ہے کہ خاموش کھڑا رہے.حدیث شریف میں ہے امام ابو جعفر شرح معانی الآثار میں روایت کرتے ہیں، کہ حضرت عبدﷲ بن عمر و زید بن ثابت و جابر بن عبد ﷲ رضی ﷲ تعالی عنہم سے سوال ہوا ان سب حضرات نے فرمایا: ''امام کے پیچھے کسی نماز میں قراء ت نہ کر۔''
اور امام محمد رضی ﷲ تعالی عنہ نے مؤطا میں روایت کی، کہ عبدﷲ بن مسعود رضی ﷲ تعالی عنہ سے امام کے پیچھے قراء ت کے بارے میں سوال ہوا، فرمایا: ''خاموش رہ کہ نماز میں شغل ہے اور امام کی قراء ت تجھے کافی ہے۔'
جو مقتدی امام کے پیچھے قراءت کرتا ہے اس کے لئے وعیدیں بھی ہیں حدیث ملاحظہ ہو حضرت سعد بن ابی وقاص رضی ﷲ تعالی عنہ نے فرمایا: ''میں دوست رکھتا ہوں کہ جو امام کے پیچھے قراء ت کرے، اس کے مونھ میں انگارا ہو۔''
اورامیر المومنین عمر فاروق اعظم رضی ﷲ تعالی عنہ فرماتے ہیں: ''جو امام کے پیچھے قراء ت کرتا ہے، کاش اس کے مونھ میں پتھر ہو۔''
اور حضرت علی رضی ﷲ تعالی عنہ سے منقول ہے، کہ فرمایا 'جس نے امام کے پیچھے قراء ت کی، اس نے فطرت سے خطا کی۔'' (بہار شریعت ح ۳ قرآن.مجید پڑھنے کا بیان)
امام سے پہلے رکوع وسجدہ نہیں کرنی چاہئے اگر رکوع وسجدہ پہلےکیا لیکن سر امام کے بعد اٹھایا تو نماز ہوگئ لیکن ایساکرنامنع ہے اور اگر امام دے پہلے رکوع وسجدہ کیا اور امام سے پہلے سر اٹھا بھی لیا تو نماز نہ ہوئی جیسا کہ بہار شریعت میں ہے جو چیزیں فرض ہیں ان میں امام کی متابعت مقتدی پر فرض ہے یعنی ان میں کا کوئی فعل امام سے پیشتر ادا کر چکا اور امام کے ساتھ یا امام کے ادا کرنے کے بعد ادا نہ کیا، تو نماز نہ ہوگی مثلا امام سے پہلے رکوع یا سجدہ کر لیا اور امام رکوع یا سجدہ میں ابھی آیا بھی نہ تھا کہ اس نے سر اٹھا لیا تو اگر امام کے ساتھ یا بعد  ادا کر لیا ہوگئی، ورنہ نہیں۔ (ح۳)
اورامام مالک کی روایت انہیں سے اس طرح ہے، کہ فرمایا: کہ ''جو امام سے پہلے اپنا سر اٹھاتا اور جھکاتاہے، اس کی پیشانی کے بال شیطان کے ہاتھ میں ہیں۔''
 اورحضرت ابوہریرہ رضی ﷲ تعالی عنہ سے راویت ہے، کہ حضور (صلی اللہ تعالی عليہ وسلم) فرماتے ہیں: '' جو شخص امام سے پہلے سر اٹھاتا ہے، کیااس سے نہیں ڈرتا کہ ﷲ تعالی اس کا سر گدھے کا سر کر دے؟'' (بخاری مسلم)
 بعض محدثین سے منقول ہے کہ امام نووی رحمہﷲ تعالی حدیث لینے کے ليے ایک بڑے مشہور شخص کے پاس دمشق میں گئے اور ان کے پاس بہت کچھ پڑھا، مگر وہ پردہ ڈال کر پڑھاتے، مدتوں تک ان کے پاس بہت کچھ پڑھا، مگر ان کا مونھ نہ دیکھا، جب زمانہ دراز گزرا اور انہوں نے دیکھا کہ ان کو حدیث کی بہت خواہش ہے تو ایک روز پردہ ہٹا دیا، دیکھتے کیا ہیں کہ ان کا مونھ گدھے کا سا ہے، انہوں نے کہا، ''صاحب زادے! امام پر سبقت کرنے سے ڈرو کہ یہ حدیث جب مجھ کو پہنچی میں نے اسے مستبعد جانا اور میں نے امام پر قصدا سبقت کی، تو میرا مونھ ایسا ہوگیا جو تم دیکھ رہے ہو۔'' (بہار شریعت ح۳/امامت ک بیان) واللہ اعلم بالصواب

       طالب دعا
الفقیر تاج محمد حنفی قادری واحدی اترولوی



ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney