نئی نویلی دلھن کے پاؤں دھو کر گھر میں چھڑکنا کیسا

سوال نمبر 156

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ اکثر سنی حنفی بریلوی علماء یہ بیان کرتے ہیں کہ جب دلھن بیاہ کر گھر لاؤ تو اس کے قدم کو دھوکر گھر میں چھڑکاؤ کرو اور احادیث بھی پیش کرتے ہیں
قرآن و حدیث کی روشنی میں 
برائے مہربانی اس مسئلے کا خلاصہ کریں
سائل : صبغت اللہ فیضی نظامی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وعلیکم السلام و رحمةاللہ و برکاتہ 
 جواب 
نٸی نویلی دلہن کا پاٶں دھونا اور گھر کے کونوں پر جھڑکنے کو علماء نے مستحب اور باعث خیر و برکت لکھا ہے جیسا کہ حضرت علامہ يعقوب بن سيد على البرساوی نے اس عمل کو مستحب لکھا ہے " اھ ( مفاتح الجنان شرح شرعة الاسلام ص447 مطبوعہ بیروت ) اور امام اہلسنت سیدی اعلٰی حضرت امام احمد رضا خان قدس سرہ فرماتے ہیں کہ " دلہن کو بیاہ کر لائیں تو مستحب ہے کہ اس کے پاؤں دھو کر مکان کے چاروں گوشوں میں چھڑکیں اس سے برکت ہوتی ہے " اھ ( فتاوی رضویہ ج 2 ص 595 مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن لاھور ) اور مفتئ اعظم ہالینڈ مفتی عبد الواجد قادری زید مجدہ فرماتے ہیں کہ " یہ مباح و جائز ہے " اھ ( فتاوی یورپ کتاب النکاح, ص 389 مطبوعہ شبّیر برادرز لاھور ) اور حضرت العلّام مفتی محمد اکمل قادری صاحب قبلہ لکھتے ہیں کہ " دلہن کے پاؤں کا دھووَن باعثِ برکت ہے " اھ ( کتاب " کیا آپ کو معلوم ہے ؟ " ص 132 مطبوعہ مکتبہ اعلٰی حضرت لاھور ) اور علامہ الیاس عطار قادری صاحب قبلہ تحریر فرماتے ہیں کہ " دُلہن کے پاؤں دھو کر اس کا پانی گھر کے چاروں کونوں میں چھڑکنا مستحب ہے " اھ ( پردے کے بارے میں سوال و جواب ص 295 مطبوعہ مکتبۃ المدینہ کراچی ) 

واللہ اعلم بالصواب 
کریم اللہ رضوی 






ایک تبصرہ شائع کریں

1 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney