آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

غوث اعظم رضی اللہ تعالٰی عنہ کے دھوبی کا واقعہ، کیا درست ہے؟

 سوال نمبر 1055

السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ 

کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس واقعہ کے بارے میں کہ حضور غوث اعظم کے ایک دھوبی تھا جب وہ انتقال کر گیا اور قبر میں دفن کر دیا تو منکر نکیر آئے سوال کے لیے تو انہوں نے کہا کہ میں غوث اعظم کا دھوبی ہوں۔ 

     کیا یہ واقعہ درست ہے؟ اور کسی معتبرہ کتاب میں ہے؟ جواب عنایت فرمائیں!

 سائل۔ غلام نبی



 


وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ وبرکاتہ

بسم اللہ الرحمن الرحیم

 الجــــــــوابــــــــــ بعون الملک الوہاب

 بخشش اور نجات کا دارو مدار صرف اعمال پر نہیں ہے بلکہ سید عا لم  ﷺ کی شفاعت اور اہل اللہ سے محبت پر بھی ہے کئی ایسی روایات ہیں جن کو پڑھنے سے معلوم ہوتا ہے کہ سیدنا غوث اعظم  رضی اللہ تعالٰی عنہ سے محبت رکھنے والوں کی ضرور بخشش ہوگی آپ کی ذات با برکات سے ہر قسم کی کرامات کا صدور بہت متواتر سے ہوا ہے جیسا کہ خلقت کے ظاہر و باطن میں تصرف جنات و انسان پر حکم جاری کرنا پوشیدہ باتوں کا علم اور اس پر اطلاع اسرار کا ظاہر کرنا دلوں کے بھیدوں سے آگاہ ہونا ملک و ملکوت کے مخفیات سے خبر رکھنا مواہب غیبیہ کا عطا ہونا مردوں کو زندہ کرنا کوڑھ اور برص کے امراض دور کرنا زمین و آسمان میں امر کا نافذ کرنا لوگوں کی ارادوں کا پھیرنا اشیاء کی جنس و حقیقت کو بدلنا سورج کا طلوع کے بعد آپ کو سلام کرنا سال اور مہینہ کا حاضر ہونا مہینوں سالوں زمانوں میں ہو نے والے واقعات کا آپ کو پیشگی سے علم ہونا وغیرہ تمام اقسام کی کرامات بین الخاص والعام ارادتاً اظہار دعویٰ برحق کے طور پر آپ کو حا صل تھیں بڑی سے بڑی بات آپ سے منسوب ہیں لہٰذا اس طرح کی کوئی کرامت حضور سے صادر ہو یا کوئی واقعہ منسوب ہو تو کوئی بعید کی بات نہیں ہے مگر روایت مذکورہ کے بارے میں اختلاف ہے حضرت علامہ مفتی عبد الواجد صاحب قادری فرماتے ہیں کہ یہی واقعہ یا اس کے مثل تفریح الخاطر میں ہے لیکن اس کے بیان کرنے میں تحقیق ضروری ہے یونہی مبہم طور پر بلا توضیح کے بیان کرنا خلاف احتیاط ہے جس سے بچنا بے حد ضروری ہے ۔

(فتاویٰ یورپ ص ۲۳۱)

 اور  فقیہ ملت مفتی محمدجلال الدین احمد امجدی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں کہ روایت مذکورہ بے اصل ہے اس کا بیان کرنا درست نہیں لہٰذا جس نے اسے بیان کیا وہ اس سے رجوع کرے اور آئندہ  نہ بیان کرنے کا عہد کرے اگر وہ ایسا نہ کرے تو کسی معتمد کتاب سے اس روایت کو ثابت کرے ۔ (فتاوی فقیہ ملت ج  ۲؍ص۴۱۱)

 لہٰذا اس روایت کو نہ بیان کیا جائے، 

 و اللہ تعالٰی و رسولہ الاعلی اعلم باالصواب 

        ازقلم

حقیر محمد علی قادری واحدی




ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney