سوال نمبر 2680
السلام علیکم رحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا کہتے ہیں دانشوران اسلام اس تحریر پر جو ربیع الثانی کی ۱۱ تاریخ کو نیاز گیارہویں کی کرائ جاتی ھے اسی تاریخ کو آپ کی نیاز کرائ جائے اسکا تاریخی ثبوت کیا ھے دیگر یہ کی آپ کی ولادت شریف یکم رمضان و وصال ۸ ربیع الاول شریف ھے آپ کی سوانح میں ملتا ھے مذکورہ تاریخ پر فاتحہ پر
سید خلیق اشرف صاحب قبلہ دامت برکاتہم العالیہ
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوہاب
حضور غوث اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے نام سے ایصال ثواب کے لئے خصوصی طور پر انعقاد کی جانے والی محفل کو گیارہویں شریف کہتے ہیں
حضور غوث اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا تاریخ وصال 11 ربیع الآخر ہے نہ کہ 8 ربیع الاول ممکن ہے کہ سوانح نگار کی تواریخ میں اختلاف ہو لیکن جو مشہور و معروف ہے وہ 11 ربیع الآخر ہی ہے
علامہ فاضل عبد القادر قادری بن محی الدین الصدیقی الاربلی رحمۃ اللہ علیہ(المتوفی 1315ھ) سیدنا غوث اعظم رضی اللہ عنہ کی تاریخِ وصال سے متعلق فرماتے ہیں :
و توفی فی لیلۃ الإثنین بعد صلاۃ العشاء احدی عشرۃ من ربیع الثانی سنۃ ۵۶۱ خمس مائۃ احدی و ستین و دفن بباب الأزج
سیدنا غوث اعظم رضی اللہ عنہ کا وصال پیر کی رات بعد نماز عشاء 11ربیع الثانی 561ھ کو ہوا اور آپ رضی اللہ عنہ کی تدفین باب ازج میں ہوئی۔ (تفریح الخاطرفی مناقب الشیخ عبدالقادر،المنقبۃ التاسعۃ والستون فی وفاتہ، صفحہ 71)
حضور سیدنا غوث اعظم رضی اللہ عنہ کے عرس سے متعلق شیخ عبد الحق محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ (المتوفی 1052ھ) فرماتے ہیں : ہمارے ہندوستان میں حضور غوث پاک کایوم عرس 11ربیع الآخر مشہور ہے اور یہی تاریخ آپ کی ہندی اولاد و مشائخ میں متعارف ہے۔(ما ثبت من السنۃمترجم اردو ، صفحہ 167، اعتقاد پبلشنگ ھاؤس، دھلی)
ایصال ثواب کرنا جائز باعث ثواب عمل ہے انسان کو اختیار ہے کہ وہ اپنے اعمال صالحہ کا ثواب دوسرے کے لئے کرے جیسا کہ ہدایہ اولین میں ہے: ان الانسان لہ أن یجعل ثواب عملہ لغیرہ صلاۃ أوصوما أو صدقۃ عند اھل السنۃ والجماعۃ
(ہدیہ اولین باب الحج عن الغیر)
اہلسنت والجماعت کے نزدیک بیشک انسان اپنے عمل میں اختیار رکھتا ہے کہ وہ دوسرے کو ثواب پہنچائے خواہ وہ عمل نماز ہو یاروزہ ہو یا صدقہ ہو یا اس کے علاوہ
سیدی اعلیٰ حضرت مجدد دین و ملت امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن فرماتے ہیں :” گیارہویں شریف اپنے مرتبہ فردیت میں مستحب ہے اور مرتبہ اطلاق میں کہ ایصال ثواب ہے ، سنت ہے اورسنت سے مراد سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور یہ سنت قولیہ مستحبہ ہے ، سنیوں میں کوئی اسے خاص گیارہویں تاریخ ہو نا شرعاً واجب نہیں جانتا اور جو جانے محض غلطی پر ہے ۔ ایصال ثواب ہر دن ممکن ہے اور کسی خصوصیت کے سبب ایک تاریخ کا التزام ، جبکہ اسے شرعاً واجب نہ جانے ، مضائقہ نہیں ۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہر پیر کو نفلی روزہ رکھتے، کیا اتوار یا منگل کو رکھتے ، تو نہ ہوتا ؟ یا اس سے یہ سمجھا گیا کہ معاذاللہ ! حضور نے پیر کا روزہ واجب سمجھا ؟ یہی حکم تیجے اور چہلم کا ہے۔ (فتاوی رضویہ ، جلد9 ، صفحہ 605 ، رضا فاؤنڈیشن ، لاھور)
الحمدللہ اہلسنت والجماعت پورے ماہ ربیع الآخر میں گیارہویں کی نیاز کرتے ہیں بسا اوقات سالہا سال نیاز کرتے ہیں جس سے واضح ہے کہ وہ واجب نہیں سمجھتے کہ گیارہ ہی ربیع الاول کو کریں۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب
محمد ابراہیم خان امجدی قادری رضوی
0 تبصرے