آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

یہ کہنا کہ اللہ ہم سے ناراض ہے؟

 سوال نمبر 2679

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

کیا فرماتے ہیں علماء کرام مفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اللہ تعالی ہم سے ناراض ہے یا ناراض ہوگا یہ جملہ استعمال کرنا کیسا ہے تفصیلی  جواب عنایت فرمائیں بہت مہربانی ہوگی 

سائل محمد قمر علی انصاری بریلی شریف سے


وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

اگر کسی گناہ، فساد یا آزمائش کی روشنی میں تنبیہ اور اصلاح کی نیت سے کہا جائے کہ "اللہ ہم سے  ناراض ہے یا ہو جائے گا" تو یہ درست  ہے، بشرطِ علم و تقویٰ جب کسی قوم، جماعت یا فرد کے اعمال واضح طور پر اللہ تعالیٰ کی نافرمانی پر مشتمل ہوں (مثلاً: ظلم، فحاشی، بے حیائی، جھوٹ، سود، رشوت، نماز چھوڑنا،  وغیرہ)، اور ان کے نتیجے میں کوئی مصیبت یا وبا، زلزلہ، یا دیگر آزمائش نازل ہو، تو ایسے میں تنبیہ کے طور پر یہ کہنا:

کہ،، اللہ تعالیٰ ہم سے ناراض ہے ، ،

"اگر ہم نے اپنے اعمال سے  توبہ نہ کی تو اللہ تعالیٰ ہم سے ناراض ہوگا" جیسا کہ قرآن مجید میں ہے  وما اصابكم من مصيبة فبما كسبت ايديكم(ترجمہ) تمہیں جو کچھ مصیبت پہنچتی ہے وہ تمہارے اپنے ہاتھوں کے کئے کی وجہ سے ہے

لیکن اگر کوئی شخص بغیر علم یا بنا  ظاہری علامت  یا بنا شرعی دلیل کے محض جذبات  کی بنیاد پر یہ بات کہے تو یہ غلط اور گناہ ہےجیسا کہ قرآن پاک میں ہے ولا تقف ما ليس لك به علم اور اس چیز کے پیچھے نہ پڑو جسکا تمہیں علم نہیں،

واللہ تعالی اعلم ورسولہ علم

مُحمّد ندیم اشرفی




ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney